واشنگٹن(این این آئی)امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ شام میں حالات کو غیر مستحکم کرنے والی کسی بھی فوجی کارروائی کی مخالفت کرتا ہے۔ واشنگٹن نے انقرہ کو داعش سے لڑنے کیلئے اس طرح کے حملے کے اثرات کے متعلق اپنے شدید تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ترجمان نے سوالات کے ای میل جوابات میں مزید کہا کہ "ہم نے ترکی سے کہا ہے کہ وہ ایسی کارروائیاں نہ کرے، ہم نے اپنے شامی شراکت داروں سے بھی کہا کہ وہ ایسے حملے اور جارحیت کا ارتکاب نہ کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی بھی ایسی فوجی کارروائی کی مخالفت کرتے ہیں جو شام میں حالات کو غیر مستحکم کرے یا عراقی حکومت کے ساتھ مربوط فوجی کارروائیوں کے ذریعے عراق کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر مبنی ہو ۔ ہم جنوبی ترکیہ پر ہونے والے حالیہ حملوں کے بھی مخالف ہیں۔یاد رہے ایک ہفتہ قبل استنبول میں بم دھماکے کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
، اس کے بعد ترکیہ کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ ترکیہ کی فضائیہ نے شمالی شام اور شمالی عراق میں کرد ملیشیا کے ٹھکانوں پر حملے کئے ہیں جس کے نتیجے میں ان کے 89 اہداف کو تباہ کر دیا گیا ہے،ترکیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ حملوں میں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے )اور شامی کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائے پی جے) کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، اسے بھی تریکہ پی کے کے کا ایک ونگ سمجھتا ہے۔سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کے ترجمان نے کہا کہ ترکی کے حملوں میں بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے، تباہ ہونے والے انفراسٹرکچر میں اناج کے سائلو، ایک پاور سٹیشن اور ایک ہسپتال شامل ہیں۔ ایس ڈی ایف کے میڈیا سینٹر کے سربراہ فرہاد شامی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ایک صحافی سمیت 11 شہری بھی مارے گئے ہیں۔