صدارتی نظام مستحکم سسٹم ، قا نون کی حکمرانی تک گڈ گورننس ممکن نہیں : عمران


کراچی (نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ صدارتی نظام مستحکم سسٹم ہے، جب تک ملک میں قانون کی حکمرانی قائم نہیں ہوگی گڈگورننس نہیں ہوسکتی، ہر طرف مافیاز کی اجارہ داری ہے، سب سے بڑا مافیا رئیل اسٹیٹ ہے۔ یہ بات انہوں نے کراچی میں پی ٹی آئی کے اکنامک سیل کے تحت معیشت کی کارکردگی اور درپیش چیلنجز پر منعقدہ سیمینار سے ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کے دوران کہی۔ چئیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 2018ء میں جب ہم آئے تھے حالات بہت خراب تھے، بڑی مشکلوں سے پہلا ایک سال عبورکیا، اگر سعودی عرب، یو اے ای تعاون نہ کرتے تو بقا  مشکل ہوجاتی، کوویڈ میں یورپین ممالک میں لاک ڈاؤن کیا لیکن پاکستان میں نہیں کیا، لاک ڈاؤن لگاتے تو دیہاڑی دار کیا کرتے۔ سابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ ملکی مسائل کا حل صاف اور شفاف الیکشن ہے، اکثریت کے ساتھ آنے والی حکومت رول آف لا (قانون کی حکمرانی) قائم کرے، طاقتور حکومت ہو گی تو ملک میں اپنی پالیسیوں پر عملدرآمد کرا سکے گی۔ کراچی میں معیشت کے حوالے سے سیمینار میں لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اقتدار سنبھالا تو حالات بہت برے تھے، ہماری حکومت کے لیے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، کسی حکومت نے ایکسپورٹ بڑھانے پر توجہ نہیں دی، اگر سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات مدد نہ کرتے تو حالات مزید خراب ہو جاتے، ہمارے دور میں کرونا بہت بڑا کرائسز تھا، لاک ڈاؤن لگانے پر مجھ پر بڑا پریشر تھا، لاک ڈاؤن نہ لگانے پر مجھ پر بڑی تنقید کی گئی، اگر ہم لاک ڈاؤن کر دیتے تو لوگوں نے بھوکے مر جانا تھا، کرونا کے دوران ہم نے بڑے فیصلے کیے، کرونا کے دوران آئی ایم ایف ہیڈ کو فون کر کے ان سے رعایت لیں، کرونا کے باوجود ہم نے معاشی حالات کو بہترکیا۔ پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ جب ہمیں پتا چلا کہ میری حکومت کے خلاف سازش ہو رہی ہے، میں نے شوکت ترین کو نیوٹرل کے پاس بھیجا، میں نے کہا جن کو لایا جا رہا ہے ان کا تو 30 سال کا ٹریک ریکارڈ سب کے سامنے ہے، جب میں نے کہا یہ لوگ ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لے جائیں گے، میرے خلاف ہی مقدمہ درج کر دیا گیا، کوئی بھی جینیئس لے آئیں جب تک استحکام نہیں ہو گا حالات بہتر نہیں ہوں گے، آج ہم کدھر کھڑے ہیں کسی کو بھی نہیں پتا ایک ماہ بعد کیا حالات ہوںگے۔ انہوں نے کہا کہ کہہ رہے ہیں ہم سب کچھ اقتدار میں آنے کے لیے کر رہے ہیں، جو ملک کا حال ہے ہم نے ہی اقتدار میں آنا ہے، یہ جتنی دیر کریں گے تحریک انصاف کے لیے اتنا ہی فائدہ ہو گا، ملکی مسائل کا حل نمبر ون صاف اور شفاف الیکشن ہے، الیکشن کے بغیر ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا، فوری طورپر ملک میں انتخابات کرائے جائیں، اکثریت کے ساتھ آنے والی حکومت رول آف لا قائم کرے، پاکستان میں ہر جگہ مافیاز بیٹھے ہوئے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے ڈی جی نے بتایا 200 ارب کی سرکاری زمین کو بیچا گیا، ڈی جی نے کہا متعدد ایف آئی آر کاٹنے پر الٹا انہی کو مارا گیا، ہر لیول پر پاکستان میں یہ چل رہا ہے، صرف اسلام آباد میں 1200 ارب کی سرکاری زمین پر قبضہ ہوا ہے، لوگوں کو انصاف کے سسٹم پر اعتماد ہوگا تو پاکستان میں سرمایہ کاری کی کوئی کمی نہیں ہوگی۔  پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ خوف آ رہا ہے یہ حکومت پاکستان کو ادھر لے جائے گی جب سب کے ہاتھ سے چیزیں باہر نکل جائیں گی، صاف اور شفاف انتخابات ہوں، ہم الیکشن جیت کر دوبارہ حکومت میں آئیں گے، ایسی حکومت آنی چاہیے جو بھاری اکثریت سے آئے۔ برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے لاہور میں عمران خان سے ملاقات کی۔ کرسچن ٹرنر نے عمران خان کے ساتھ باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی۔ عمران خان نے راولپنڈی ٹیسٹ میچ کے متاثر نہ ہونے کی یقین دہانی کرا دی۔ پاکستان کی سیاسی صورتحال میں سفارتی حلقے بھی متحرک ہو گئے۔  پاکستان میں برطانیہ کے ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر اور رمیز راجہ نے زمان پارک لاہور میں عمران خان سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پی سی بی چیئرمین اور انگلینڈ کے ہائی کمشنر نے سابق وزیراعظم کی عیادت  اور خیریت دریافت کی۔ عمران خان کو بتایا گیا انگلش ٹیم 17سال بعد 27 نومبر کو اسلام آباد پہنچے گی اور راولپنڈی میں پہلا ٹیسٹ میچ یکم دسمبر سے شیڈول ہے۔ عمران خان نے اپنے لانگ مارچ اور 26 نومبر کو احتجاج کے تناظر میں راولپنڈی ٹیسٹ کے متاثر نہ ہونے کی یقین دہانی کرا دی۔ دوسری جانب پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ کرکٹ سیریز کے سلسلے میں برطانوی سفارتخانے کے وفد نے راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم کا دورہ کیا۔ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے عمران خان سے ملاقات کی۔ دونوں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔  عمران خان سے سینئر وکیل حامد خان نے بھی ملاقات اور ایف آئی آر کے معاملے پر قانونی مشاورت کی۔ 

ای پیپر دی نیشن