اسرائیلی جنرل کا فرزند ،آزادی فلسطین کا علمبردارکیسے بنا؟

Nov 23, 2023

سید ارتقاءاحمد زیدی

سیّد ارتقاء احمد زیدی
ارتقاء نامہ…irtiqa.z@gmail.com

کبھی کبھار ایسے عجیب واقعات رونما ہو جاتے ہیں کہ د±نیا دنگ رہ جاتی ہے۔ مشہور اسرائیلی جنرل میٹی پیلڈMatti Peled نے 1967ئ کی چھ روزہ عرب اسرائیل جنگ میں حیرت انگیز کامیابی حاصل کی تھی اور اسرائیل فوج نے ا±ردن کے مغربی کنارے ، گولان کی پہاڑیوں اور وادی سینا پر قبضہ کرلیا۔ اسی جنرل کے بیٹے Miko Peled نے اسرائیل کے خلاف علم بغاوت بلند کر دیا ہے اس نے اکتوبر 2010ئ میں ایک کتاب' 'جنرل کابیٹا'' لکھی۔ جس میں اس نے ثابت کیا کہ اسرائیل ناجائز ریاست ہے جو فلسطین کی سرزمین پر مغربی ممالک اور امریکہ کی سازش سے قائم کی گئی ہے۔اس نے د±نیا کے ضمیر کو جھنجھوڑاہے اور یہ بتایا ہے کہ فلسطینیوں پر بے حد ظلم ہو رہا ہے اور اگر اس علاقہ میں دیرپا امن قائم کرنا ہے تو فلسطین کی آزاد ریاست کا قیام ناگزیر ہے۔ اس نے د±نیا کے تمام ملکوں کے بڑے بڑے شہروں کا دورہ کیا اور اپنی تقریروں اور مذاکروں میں شرکت کرکے فلسطینیوں کا مو¿قف سمجھایا ہے۔ اس کی ان کوششوں کی بڑے پیمانے پر پذیرائی ہوئی۔ اس کو د±نیا بھر سے دعوت نامے موصول ہوئے اور وہاں جا کر اس نے اپنی کتاب کا خلاصہ بیان کیا اور کہا کہ اَب اس کی زندگی کا مقصد فلسطینیوں کے حق میں رائے عامہ استوار کرنا ہے۔ تاکہ اسرائیلی ظلم و بربریت کو لگا م دی جا سکے۔اس نے 24 ستمبر 2014ئ کو امریکہ کے شہر میمفس Memphis کا دورہ کیا اور میمفس اسلامک سینٹر MIC کی مسجد میں تقریر کی اور کہا کہ اگر تمام مسلم ممالک جن کی تعداد پچاس سے زیادہ ہے اور غیر مسلم ملکوں میں آباد تمام مسلمان اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیں تو ناجائز اسرائیلی ریاست کو اپنا وجود برقرار رکھنا ناممکن ہو جائے گا،ا±ن دنوں میں اپنے بیٹے جنید کو ملنے میمفس آیا ہوا تھا۔ اس لئے مائیکو پیلڈ کی تقریر سننے ، اس سے ملنے اور اس کی کتاب خریدنے کا موقع مل گیا۔ جنید نے اس سے سوال کیا کہ اس جیسے خیالات رکھنے والوں کی تعداد اسرائیل میں کتنی ہے؟ اس نے جواب دیا دس فیصد سے زیادہ نہیں ہے لیکن یہ تعداد آہستہ آہستہ بڑھ رہی ہے۔
مائیکو پیلڈ کو کتاب لکھنے اور فلسطین کی ریاست کے حق میں آواز بلند کرنے کا خیال ایک حادثہ کے بعد آیا۔ 4 ستمبر 1997ئ کو مائیکو پیلڈ کی 13 سالہ بھانجی سمادر Smadar جو ا±س کی بڑی بہن نورت Nurit کی بیٹی تھی۔ یروشلم میں ایک خودکش حملہ میں ہلاک ہوگئی۔یہ خود کش حملہ دو نوجوان فلسطینیوں نے کیا تھا۔ اگلے روز اسرائیلی حکومت کے سرکردہ سول اور فوجی رہنماﺅں نے سمادر کی آخری رسومات میں شرکت کی کیونکہ سمادر اس جنرل کی نواسی تھی جس نے 1967ئ کی عرب اسرائیل جنگ میں بے شمار کامیابیاں دلائی تھیں۔ جنرل میٹی پیلڈ کا دو سال پہلے 1995ئ میں انتقال ہوگیا تھا۔مائیکو پیلڈ کو اس خود کش حملے نے ہلاکر رکھ دیا۔ وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوگیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ فلسطینی نوجوان اسرائیل پر خودکش حملے کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ مائیکو نے اسی لمحے فیصلہ کرلیا کہ وہ فلسطینیوں کا مو¿قف جاننے کی کوشش کرے گا کہ وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں۔ وہ بچپن سے یہی سنتا اور پڑھتا چلا آرہا تھا کہ اسرائیل جو کچھ فلسطینیوں کے خلاف کر رہا ہے وہ بالکل جائز ہے کیونکہ وہ یہ سب کچھ اپنے دفاع میں کررہا ہے۔ مائیکو نے سوچا ہو سکتا ہے کہ یہ آدھا سچ ہو۔
پورا سچ جاننے کے لئے اس نے غزہ جا کر فلسطینیوں سے ملنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے اپنی کار میں بغیر اسلحہ کے اسرائیل اورغزہ کی سرحد عبور کی۔ چیک پوسٹ پر اس کو اسرائیلی فوجیوں نے بہت سمجھایا کہ وہ موت کے منہ میں جا رہا ہے اور غزہ سے زندہ واپس نہیں آسکے گا لیکن وہ نہ مانا۔ جب وہ غزہ کی چیک پوسٹ پر پہنچا تو فلسطینیوں کو اپنا تعارف کرایا اور بتایا کہ وہ نہتا آیا ہے اور مقصد فلسطینیوں کا مو¿قف معلوم کرنا ہے کہ آخر اسرائیل اور فلسطین کا جھگڑا کیا ہے اور کون حق پر ہے؟فلسطینیوں نے اسے خوش آمدید کہا۔اپنے لیڈروں سے ملاقات کرائی اور فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل جو زیادتیاں کر رہا ہے اس کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔مائیکو ان کی باتوں سے بہت متاثر ہوا اور وعدہ کیا کہ وہ یہاں آتا رہے گا اوران کے مو¿قف سے د±نیا کو آگاہ کرنے کی کوشش کرے گا۔ مائیکو نے اپنا وعدہ نبھایا۔ وہ بے شمار مرتبہ غزہ گیا اور فلسطینیوں سے ملاقاتوں میں جو کچھ اسے معلوم ہوا ، د±نیا کو بتانے کے لئے' 'جنرل کابیٹا'' کتاب لکھی۔ اس کی یہ کتاب د±نیا بھر میں بہت مقبول ہوئی۔ اسے د±نیا کے تقریباً تمام ممالک سے دعوت نامے موصول ہوئے کہ اس کتاب کا خلاصہ اور اپنا مو¿قف ذاتی طور پر لیکچر کی صورت میں پیش کرے۔ چنانچہ اس وقت شائد ہی د±نیا کا کوئی ایسا بڑا ملک ہوگا جہاں مائیکو نہ گیا ہو۔ اس نے فلسطینیوں پر اسرائیل کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم سے د±نیا کو آگاہ کرنا اپنا مشن بنا لیا ہے۔اسرائیل کی حکومت کی طرف سے مسلسل دھمکیوں کے بعد وہ مستقل طور پر امریکہ میں آباد ہوگیا ہے۔ اس وقت ا س کی عمر 62 سال ہے۔اسرائیل کی غزہ کے خلاف حالیہ بربریت کے بارے میں اس نے بے شمار ویڈیو انٹرویو دیئے ہیں۔ اس کا اسرائیلی فوج کے بارے میں یہ کہنا ہے کہ یہ فوجی ادارہ نہیں ہے بلکہ مسلح دہشت گرد تنظیم ہے جس کی بربریت کی د±نیا میں کہیں مثال نہیں ملتی۔ اس نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو انسانیت کا دشمن، وحشی اور دہنی مریض قرار دیا ہے اور اس پر جنگی جرائم کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزیدخبریں