لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ تدارک کیس میں عدالتی حکم کیخلاف ڈی سیل ہونے والی 84 فیکٹریوں کے دوبارہ سیل کرنے کا حکم جاری کر دیا، مزید سماعت 24 نومبر کو ہوگی۔ وکیل ایل ڈی اے نے موقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم پر سربمہر ہونے والی فیکٹریوں کو ماحولیات ٹریبونل نے ڈی سیل کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا ماحولیات ٹریبونل کا آرڈر دکھائیں، ٹریبونل نے کیسے فیکٹریاں ڈی سیل کر دیں؟۔ جتنے افسروں نے ڈی سیل کیا ہے ان کے نام بتائے جائیں، ان سب کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی، اگر کسی افسر نے عدالت کے علاوہ کسی کا حکم مانا اس کو معطل کر دوں گا، اگر عدالت کے حکم پر کوئی چیز سیل ہوتی ہے، تو اسے کسی دوسرے آرڈر سے ڈی سیل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ماحولیاتی کمیشن نے رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی۔ ڈی جی ایل ڈی اے کی جانب سے عمل درآمد رپورٹ بھی جمع کروا دی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عدالتی حکم پر نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی سے میٹنگ ہوچکی ہے، نگران وزیر اعلی پنجاب نے سموگ سے متعلق عدالت کے تمام احکامات پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروائی ہے، عدالتی اقدامات کے باعث سموگ میں واضح کمی آئی ہے، ننکانہ صاحب میں فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کے واقعات رپورٹ ہوئے، فصلوں کی باقیات جلانے پر ننکانہ صاحب کے40 افسران کو معطل کیا گیا ہے۔ عدالت نے وکیل ٹیپا اور وکیل پنجاب حکومت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹیپا افسران کیسے کام کر رہے ہیں کہ سیدھی سڑک پر اچانک یو ٹرن آجاتا ہے آپ انہیں چیک کریں، لاہور کو سگنل فری کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، یہ بہت خطر ناک کام ہے، سڑکوں پر یو ٹرن کا معلوم ہی نہیں ہوتا ہے، جیل روڈ کو سگنل فری کرنے کا پروجیکٹ فیل ہوا، عدالت نے محکمہ زراعت سے فصلوں کی باقیات کے خاتمے کی رپورٹ طلب کرلی۔