اسلام آباد‘ لاہور (نمائندہ خصوصی+ نامہ نگار) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چترال میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اتنا کامیاب کنونشن کرانے پر پارٹی کے کے پی اور چترال کی تنظیم کے شکرگزار ہیں۔ چترال ان کے لئے کسی جگہ کا نام نہیں بلکہ ان کے خاندان کا حصہ ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ چترال کی خواتین کو سلام پیش کرتے ہیں کہ وہ بیگم نصرت بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کے مشن کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی حکومت میں آکر ذاتی لڑائیاں لڑتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ (پی ڈی ایم) اتحادی حکومت میں ہم چاہتے تھے کہ پاکستان کے عوام کو مشکلات سے نجات دلائیں لیکن ہم اس میں اس لئے ناکام ہوئے کہ حکومت کے ہمارے ساتھی ذاتی انتقام لینا چاہتے تھے۔ اس لئے ہم روایتی سیاستدانوں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اب آرام کریں۔ یہ صرف ہمارا مطالبہ نہیں بلکہ اس ملک کی 70فیصد آبادی یعنی نوجوان بھی یہ مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہم اپنے بزرگوں کی عزت کرتے ہیں اور پی ٹی آئی کی طرح ان کی بے عزتی نہیں کرتے۔ ہم پرانے سیاستدانوں کو اس لئے یہ مشورہ نہیں دے رہے کہ وہ عمر رسیدہ ہیں بلکہ اس لئے انہیں آرام کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ پرانی سیاست پر عمل پیرا ہیں اور اس طرح پچھلی سات دہائیوں سے پاکستانی قوم کا نقصان کر رہے ہیں۔ ہم عوامی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں اور یہ عوام کا فیصلہ ہوگا کہ وہ کس کو اپنی نمائندگی کے لئے منتخب کرتے ہیں۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے گندم کی سبسڈی چترال کے عوام کو مہیا کی تھی جسے ہم مستقل بنائیں گے۔ اور یہی کام ہم فاٹا اور پاٹا کے علاقوں کے لئے کریں گے اور یہاں مستقل بنیادوں پر ٹیکس فری زون بنائیں گے۔ ہم افغانستان کو دکھائیں گے کہ ہم سابق فاٹا اور پاٹا میں کس طرح ترقی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سڑکیں بنا کر چترال کو چین، افغانستان اور سنٹرل ایشیا سے ملا دیں گے۔ یہ مشکل کام ہے لیکن ہم اس خواب کو تعبیر میں بدل دیں گے۔ ہم چترال کے دریاو¿ں سے علاقوں کے لوگوں کی ضروریات کی بجلی بنائیں گے۔ ہم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں چترال کے لئے خاص کوٹہ مقرر کریں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ لوگ جو روایتی سیاست کر رہے ہیں انہوں نے پہلے سے ہی یہ دعویٰ کرنا شروع کر دیا ہے کہ وہ اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کو تبدیل کر دیں گے۔ وہ چاہتے ہیں کہ چترال کے عوام کے حقوق ان سے چھین کر اسلام آباد کو دے دیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم پر ابھی مکمل عملدرآمد نہیں ہوا۔ حکومت بنا کر اس پر عملدرآمد کرائیں گے۔ بہت ساری ایسی وزارتیں اسلام آباد میں ہیں جو وہاں نہیں ہونی چاہئیں۔ ان وزارتوں پر 100 ارب سے زیادہ خرچ ہو رہا ہے جسے اٹھارہویں ترمیم پر عملدرآمد کرکے عوام کے فائدے میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بجٹ میں کسانوں اور مزدوروں کے لئے کسان کارڈ اور مزدور کارڈ بھی جاری کریں گے۔ چترال کے عوام نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ آصفہ بھٹو زرداری چترال سے انتخاب لڑے اور ہم انہیں راضی کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے چترال کے نوجوانوں کو کہا کہ وہ ان کے دست و بازو بنیں اور ان کی طاقت بنیں۔ انہوں نے کہا کہ چترال جیالوں کی سرزمین ہے اور انشاءاللہ یہاں سے تیر فتح مند ہوگا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی حقوق کا تحفظ کرے گی‘ میڈیا وکلائ‘ دانشور ہماری رہنمائی کریں۔ جبری گمشدگیوں اور مذہب کی جبری تبدیلی جیسے مسائل تکلیف دہ ہیں۔ وہ پیپلز پارٹی کی بانی کارکن فرخندہ بخاری کی کتاب ”یہ بازی عشق کی بازی ہے“ کی تقریب رونمائی اور پیپلز پارٹی انسانی حقوق سیل کے زیراہتمام الحمراءہال میں سیمینار سے ویڈیو خطاب کر رہے تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام کو جمہوری حقوق ملنے چاہئیں۔ بینظیر بھٹو‘ عاصمہ جہانگیر کی انسانی حقوق کے تحفظ میں خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بیگم نصرت بھٹو نے اپنے خاوند کے عدالتی قتل پر جمہوری حقوق کے لئے جدوجہد کی۔ فرخندہ بخاری کی کتاب ”یہ بازی عشق کی بازی ہے“ ان کی جدوجہد کی داستان ہے۔ کاش فرخندہ بخاری زندہ ہوتیں تو دیکھتیں کہ انہیں کیسے خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔ دریں اثناءآصف علی زرداری سے پی پی پی پنجاب کے عہدیداروں نے ملاقات کی۔ سابق صدر مملکت نے پی پی پی پنجاب کو عام انتخابات کی تیاریوں کی ہدایت کی۔ آصف علی زرداری نے پی پی پی عہدیداران سے پنجاب کے انتخابی حلقوں میں امیدواروں کے حوالے سے بھی بات چیت کی۔ ملاقات کرنے والوں مےں پی پی پی پنجاب کے قائم مقام صدر رانا فاروق سعید، حسن مرتضی، شہزاد چیمہ، ثمینہ خالد گھرکی، امتیاز صفدر وڑائچ ،سلیم حیدر، آصف بشیر بھاگٹ، تسنیم قریشی، عنایت علی شاہ، غلام فرید کاٹھیا، اسلم گل، جمیل منج، سونیا خان، اعجاز احمد سماں ودیگر شامل ہےں۔فریال تالپور سے اورنگزیب وڑائچ نے ملاقات کر کے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔
پرانی سیاست پر عمل پیرا روایتی سیاستدان آرام کریں: بلاول
Nov 23, 2023