پشاور (بیورو رپورٹ) پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل اور وکلاء الجھ پڑے تو ججز سماعت ادھوری چھوڑ کر چلے گئے۔ پی ٹی آئی احتجاج کے خلاف کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس وقار احمد نے کی۔ ججز نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا الزام ہے صوبائی حکومت سرکاری وسائل لے کر اسلام آباد جاتی ہے، کیا صوبائی حکومت نے ہدایات جاری کی ہیں، کہ مشینری کا استعمال کیا جائے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا یہ غلط بیانی ہے، حکومت نے کوئی ہدایت نہیں دی۔ جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ ایسا احتجاج نہ ہو کہ سڑکیں بند ہوں، لوگوں کو مشکلات نہ ہوں، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا وفاقی حکومت نے 800 کنٹینرز لگا رکھے ہیں، شہری حقوق سلب ہورہے ہیں۔ تو جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ عوام صوبائی اور مرکزی حکومت دونوں سے تنگ ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آئین مجھے جلسے کرنے کی اجازت دیتا ہے اور یہ کسی اور کے کہنے پر رٹ پٹیشن دائر کی گئی ہے۔