اسلام آباد(خبر نگار)پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پارلیمانی سروسز(پی آئی پی ایس) میںصنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس فیٹی ایسڈز ، جزوی طور پر ہائیڈروجنیٹڈ تیل، اور انسانی صحت پر ایک اعلی سطحی پارلیمانی گول میز کانفرنس منعقد ہوئی۔ ٹرانسفارم پاکستان مہم کے تحت پاکستان یوتھ چینج ایڈووکیٹس، سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشیٹوز اور پی آئی پی ایس کے اشتراک سے منعقد ہونے والے اس پروگرام میں اراکینِ پارلیمنٹ، ماہرینِ صحت، سول سوسائٹی کے نمائندگان اور ریگولیٹری حکام نے تبادلہ خیال کیا ٹرانسفارم پاکستان کی تنظیموں نے کہا کہ غیر متعدی امراض اور ان سے اموات کی بڑی وجہ ہماری غذا میں صنعتی ٹرانس چکنائی کی موجودگی ہے تمام شرکا پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں خوراک کی فراہمی سے صنعتی ٹرانس چکنائی اور پی ایچ او کو ختم کرنے کی کوششیںتیز کریں۔ شرکا نے اس ضمن میںجامع قانون سازی کی ضرورت پر اتفاق کیا۔پی آئی پی ایس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد راشد مفضول ذکا اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر اریبہ شاہد نے کہا ٹرانس چکنائی کے خاتمے کے لیے نہ صرف تمام غذائی ذرائع میں ضابطہ سازی بلکہ ان کی تیاری میں استعمال ہونے والے جزوی طور پر ہائیڈروجنیٹڈ تیل کی تیاری اور فروخت پر بھی مکمل پابندی عائد ہونا ضروری ہے۔وزارت قومی صحت سے ڈاکٹر توصیف جنجوعہ نے بتایاپاکستان میں سالانہ 58 فیصد اموات غیر متعدی امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ان اموات کی ایک بڑی وجہ ہماری غذا میں صنعتی ٹرانس چکنائی کی موجودگی ہے۔گلوبل ہیلتھ ایڈوکیسی انکیوبیٹر کے اندرون ملک کوآرڈینیٹر منور حسین ، رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شازیہ صوبیہ اسلم سومرو ،سینٹر فار پیس اینڈ ڈیولپمنٹ انیشیٹوز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مختار احمد ،ہارٹ فائل کی سی۔ای۔او ڈاکٹر صبا امجد ،بلوچستان فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل ڈاکٹر نور حسن کاکڑ ،پی ایس کیو سی اے کے ڈائریکٹر اشرف پالاری ، رکنِ قومی اسمبلی اور پارلیمانی سیکرٹری برائے سائنس و ٹیکنالوجی، ڈاکٹر نگہت شکیل خان ،ایم این اے ڈاکٹر ذوالفقار بھٹی نے بھی اظہار خیال کیا۔
خوراک میں صنعتی ٹرانس چکنائی اور پی ایچ او کو ختم کرنے کی کوششیںتیز کی جائیں،مقررین
Nov 23, 2024