واشنگٹن (آئی این پی) سی آئی اے کے سابق عہدیدار بروس ریڈل نے الزام عائد کیا ہے کہ ایمن الظواہری اور ملاعمر اب بھی پاکستان میں چھپے ہیں، اسامہ کی پاکستان میں موجودگی پر پرویز مشرف کے کردار کو جوابدہ ٹھہرانا ضروری ہے، ان پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا، پاکستانی اور امریکی حق رکھتے ہیں کہ وہ مشرف سے پوچھیں کہ وہ کیا جانتے تھے، اپنے خلاف زیرالتوا مقدمات کے باعث پرویز مشرف یقینا پاکستان نہیں جا سکتے، جنرل ندیم تاج کو ایک سال کے اندر ہی ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے بش کے مطالبے پر ہٹایا گیا تھا کیونکہ انہوں نے القاعدہ کو ڈرون حملوں کے بارے میں پیشگی آگاہ کر دیا تھا۔ نیوز ویک کی نیوز سائٹ ”دی ڈیلی بیسٹ“ پر امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن کے دورہ پاکستان کے موقع پر ”مشرف پر اعتماد مت کیجئے“ کے عنوان سے آرٹیکل میں بروس ریڈل نے لکھا ہے کہ ہم اسامہ بن لادن کے معاملے پر مشرف کے احتساب کو نہیں بھول سکتے۔ اسامہ بن لادن اس دور میں کم از کم 3 سال تک ملٹری اکیڈمی کے پاس چھپا رہا جب پرویز مشرف ملک اور فوج کی قیادت کر رہے تھے۔ اگرچہ ان کے جوابات سے اسامہ کے ٹھکانے کا کوئی نشان یا اس سے کسی کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا لیکن مشرف کئی برس تک اسامہ کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں ناکام رہے۔ مصنف کے مطابق امریکی تھنک ٹینکس اور میڈیا کی طرف سے پاکستان کے مستقبل کے متعلق خیالات پوچھنے کےلئے پرویز مشرف کو باقاعدگی سے مدعوکیا جاتا ہے۔ بروس ریڈل نے لکھا ہے کہ مشرف بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد 2008ءمیں ایوان صدر سے بڑے بے آبرو ہو کر نکلے۔2001 ءمیں پرویز مشرف نے اسامہ بن لادن اور القاعدہ کے دیگر رہنماﺅں کو پکڑنے کےلئے سابق امریکی صدر جارج بش کو پاکستان کی طرف سے تعاون فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، خالد شیخ محمد جیسے القاعدہ کے لوگ تو پکڑے گئے لیکن اسامہ بن لادن، ایمن الظواہری اور ملا عمر جیسی بڑی مچھلیاں مشرف دور میں پاکستان میں چھپی رہیں۔ اسامہ 2005 ءیا 2006 ءمیں ایبٹ آباد میں منتقل ہوا، اس وقت کاکول کی کمان جنرل ندیم تاج کے پاس تھی۔ ندیم تاج1999 ءمیں سری لنکا کے دورے میں پرویز مشرف کے ساتھ تھے، اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے فوج کے کمانڈر کے طور پر پرویز مشرف کی تبدیلی کی تو ندیم تاج نے بغاوت میں مدد کرتے ہوئے نواز شریف کو اقتدار سے بے دخل اور مشرف کواقتدار دینے میں ساتھ دیا۔ کاکول میں کمانڈنٹ کے طور پر وہ ایبٹ آباد کے تمام تر سکیورٹی معاملات کو بخوبی جانتے تھے۔2006 میں شائع ہونے والی اپنی یادداشتوں میں پرویز مشرف کا خودکہنا ہے کہ فوج ایبٹ آباد میں القاعدہ کے رہنماﺅں کو تلاش کر رہی تھی۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ وہ ایبٹ آباد میں اس گھر کے قریب جاگنگ کیا کرتے تھے جو اسامہ کے استعمال میں رہا ہے۔ ان کے مطابق کیانی کی جگہ ندیم تاج کو انٹر سروسز انٹیلی جنس کا ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا گیا اور اس طرح اسامہ بن لادن کی تلاش کےلئے وہ انٹیلی جنس کے کمانڈر تھے لیکن ایک سال کے اندر اندر بش انتظامیہ نے تاج کو ہٹانے کا مطالبہ کر دیا۔ جریدے کے بقول آئی ایس آئی نے القاعدہ کے دہشت گردوں کو ڈرون حملوں کے بارے میں پیشگی خبردار کیا تھا اور انہوں نے کابل میں بھارتی سفارت خانے کو اڑانے کے لئے طالبان کی مدد کی، بش کے مطالبے کے بعد انہیں کور کمانڈر بنا دیا گیا۔ ہم مشرف پر اعتماد نہیں کر سکتے، امریکیوں اور پاکستانیوں کے پاس ہرقسم کی وجوہ ہے کہ وہ مشرف اور اس کے ساتھی جرنیلوں سے اس طرح کے سخت سوالات پوچھیں کہ وہ کیا جانتے تھے اور کب سے جانتے تھے۔ ہمیں مشرف کے ماضی کو بھی ذہن میں رکھنا چاہئے، جب وہ تھنک ٹینکس کے لئے رسمی برتاﺅ کیا کرتے تھے ہو سکتا ہے کہ ان کی کچھ باتیں کھوکھلی اور نمائشی ہوں۔