رواں ہفتے کو ”برےکنگ نےوز وےک“قرار دےا جائے تو بے جا نہےں ہوگا۔”جمعتہ المبارک“ کو سپرےم کورٹ نے ”16 سال “ کے بعد ” اصغر خان“ کےس کا فےصلہ سنا دےا۔۔فےصلہ نہاےت مستحسن اور مبنی بر آواز ہے۔ ےقنےاً ےہ فےصلہ مستقبل مےں کسی بھی آمر ےا طابع آزما کو آئےن شِکنی سے روک سکتا ہے۔ماضی کے شرم ناک واقعات کو دہرانا بے وقت کی راگنی ہے۔۔ اداروں کے مابےن ٹکراﺅ ۔صورتحال کو مزےد گھمبےر تو بنا سکتا ہے مگر معاملہ سلجھانے کی صلاحےت نہےں رکھتا ۔۔اس ”کےس“ پر حکومتی ترجمان کے ذرےعہ موقف ضرور سامنے آنا چاہےے تھا مگر ” وزےر اعظم“ کا منصب اےک نہاےت ذمہ دار ۔عہدہ واجب الاحترام ہے۔۔کچھ اچھا محسوس نہےں ہوا۔۔22 سال پرانے زخم کو اُچھال کر کےا ہم اپنی”65 سالہ کوتاہےوں“ پر پردہ ڈال سکتے ہےں۔۔ ہماری تو پوری تارےخ ہی انتظامی بد نظمی ۔۔مالی کرپشن۔۔طالع ۔آزمائی سوےلےن ڈکٹےٹرشپ ۔۔ سےاسی بد معاملگی سے عبارت ہے ہم کس کس ” کےس“ کو کھولےں گے۔۔ ضروری ہے کہ معزز عدلےہ کے آئےن و قانون کے نفاذ کو ےقےنی بنانے کے ”حامل فےصلہ“ کو حکومت مستقبل مےں اےسے واقعات کی روک تھام کے لےے استعمال کرے۔ ۔ حال پر نظر رکھ کر مستقبل کے پاکستان کی تعمےر کی تدبےر نکالےے۔۔دوسری طرف ”ملالہ ےوسف زئی“ کی صحت ےابی کی خوشگوار خبرےں سُن کر دل کو اطمےنان سا ہوا۔۔کےا ےہ بات تکلےف دہ نہےں کہ اےک ”معصوم بچی“ کو مفادات کی بھےنٹ چڑھا کردور دےس پہنچا دےا گےا۔۔اب معاملہ ہمارے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔۔ہم اےک اےسے براعظم کے باسی ہےں کہ جس کے سرحد جُڑے ممالک کے مابےن اےک پرانی کشمکش ہے ہمارے اےک طرف پاکستانی پاسپورٹ ہولڈر جنگجو ہےں تو دوسری طرف ہمارے وجود کو مٹا دےنے کا خواہش مند ازلی دشمن ۔۔ہمہ وقت جنگ کے منڈلاتے سائے۔۔دہشت گردی کی خونےں وارداتےں۔۔ امن و امان کی بد ترےن حالت۔ مشرق اور مغرب جانب دشمن سپاہ اور مکران کے ساحل کے ساتھ ” سرماےہ کاری والا دوست ہمساےہ“۔ اب اعتبار بھی کرےں تو کس پر ہم تو خود پر سے بھی اعتبار کھو چکے ہےں۔۔ پاکستان اس وقت شدےد دباﺅ کا سامنا کر رہا ہے۔۔اےک خارجی دباﺅ ۔۔ دوسرا معاشی و سےاسی افراتفری ۔۔تےزی سے روبہ زوال معشےت ۔”کراچی “ کے تاجروں نے کراچی مےں فوجی آپرےشن کا مطالبہ کرتے ہوئے ”8 نومبر“ کو ہڑتال کا اعلان کر دےا۔۔اےسا مطالبہ پہلی مرتبہ سامنے آےا ہے ےہ کوئی اچھا شگون نہےں۔۔ہمےں صبر اور برداشت سے حالات کو ٹھےک کرنے کی سعی کرنی چاہےے۔ہمےں ”برےکنےگ نےوز“ سے باہر نکل کر سب کو اکھٹا لےکر مسائل حل کرنا چاہےں۔۔ ہمارا مسئلہ صرف اےک ”ملالہ“ نہےں اس ملک مےں روزانہ سےنکڑوں لوگ ظلم و ستم کا نشانہ بنتے ہےں مگر ہر اےک کا مسئلہ نہ تو مےڈےا پر (اکا دکا کے سوا) آتا ہے اور نہ ہی مغربی حکومتوں و مےڈےا کو اُن مےں اتنی دلچسپی ہوتی ہے۔(چند مخصوص واقعات کے علاوہ) اس وقت سب سے زےادہ پرےشان کن مسئلہ ہمارا نوجوان طبقہ ہے جو مسائل مےں گھرے ہوئے۔۔”ڈوبتے اُبھرتے پاکستان“ مےں سب سے زےادہ نظر انداز ہو رہا ہے۔۔ ہماری مستقبل کی قےادت کی اکثرےت کوئی واضح پالےسی ۔وےژن نہ ہونے کی بنا ہر ”ڈش کلچر“ کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہو کر ”سٹرےٹ کرائم “ مےں مبتلا ہے۔تشوےشناک امر ےہ ہے کہ جس دہشت گردی کے خاتمے کی مہم نے پاکستان کو ” باردو کا ڈھےر“ بنا دےا ہے اس مےں بھی نوجوانوں کی اکثرےت کو خصوصی تربےت کے ذرےعے استعمال کےا گےا۔۔ اےک پود کو ہم نے ”جہادی لباس“ پہنا کر ”سرخ ےچھ “ کو پچھاڑنے مےں صرف کر دےا ۔۔دوسری پود کو ”امرےکی بندوقوں “ مےں لٹکا کر مٹا ڈالا اور اب تےسری پود کو دہشت گردی کے نام پر جھونک رہے ہےں۔ گذشتہ دو سالوں مےں پنجاب مےں ہونے والے ”جرائم “ مےں 92 فےصد نوجوان نسل ملوث ہے۔۔اس وقت پاکستان مےں ”موبائل فون صارفےن“ کی تعداد ”نو کروڑ“ سے تجاوز کر چکی ہے جن مےں 70 فےصد حصہ نوجوانو ں کا ہے ۔۔مگر روزگار کی عدم فراہمی ۔۔معاشی تنگدستی کی وجہ سے نوجوان طبقہ ”موبائل فون“ کا استعمال منفی سرگرمےوں مےں کررہا ہے۔انتہا پسندی کے خاتمہ کے لےے ضروری ہے کہ ” حصول رزق“ مےں حائل رکاوٹوں اور معاشی عدم مساوات کو دور کےا جائے۔۔دہشت گردی کے اسباب کے تدارک کے لےے مہنگائی ۔بدامنی جےسے مسائل کا حل نکال کر تعلےم ےافتہ نوجوانوں کو بروقت اور بہتر روزگار کے مواقع بڑھائے جائےں۔ہماری بقا اسی مےں ہے کہ ہم ” اپنے دےن“ سے تعلق کو مضبوط بنائےں۔۔شمالی ہو ےا جنوبی کہےں بھی آپرےشن لمحہ موجود مےں دانشمندانہ نہےں۔۔جو بھی ملوث ہےں چاہے مقامی ہےں ےا غےر ملکی ان کو انفرادی طور پر پکڑا جائے بجائے پورے علاقے کو نشانہ بنانے کے۔۔ ہمےں اپنے اردگرد رونما ہوتی ہوئی وسےع اور تےز رفتار معاشی سرگرمےوں سے فائدہ اٹھانے کے لےے اپنے ملک کو پُر امن قانون پسند شہرےوں کا ملک ثابت کرنے کے لےے نوجوان طبقے کو بامقصد ۔بامعنی کارآمد تعلےم اور روزگار کی ےقےنی فراہمی کو ممکن بنانا ہوگا۔۔”مغربی اےشےا“ معاشی امکانات سے بھرپور اےک علاقہ بنتا جا رہا ہے۔۔ ہمےں ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لےے ” انرجی بحران کو حل کرنے کی طرف بھی توجہ مبذول کرنی چاہےے۔۔بجائے اس کے ہم ہر وقت کسی نہ کسی واقعہ ۔حادثہ کے منتظر رہےں کہ بس اب ”برےکنگ نےوز“ کی سعادت ہمارے حصے مےں آئے ۔ےہ کرےڈٹ کچھ اچھا کرےڈٹ نہےں۔۔۔