ظفر عمر خان فانی...............
قرآن شریف اللہ تعالی ٰکی آخری کتاب ہے‘ اس لئے اسے قیامت تک باقی رہنا ہے اور کتاب باقی رہے گی تو اس کے حامل مسلمان بھی باقی رہیں گے اور عروج و زوال اور پھر عروج سے دوچار ہوتے رہیں گے۔ زمانہ جدید (بیسویں صدی) میں مسلمانوں پر آخری زوال ”خلافت“ کے خاتمے سے آیا جس سے ان کا ایک ”صاحب امر“ کے تحت اتحاد پارہ پارہ ہوگیا اور ان کی تین براعظموں (ایشیا‘ افریقہ اور یورپ) پر پھیلی عظیم سلطنت بہت سے چھوٹے چھوٹے ملکوں میں تقسیم ہوگئی اور تقریباً یہ سارے ملک غیرمسلموں کی تہذیب کے زیراثر آگئے‘ جس سے ہندوستان کے مسلمانوں کے بارے میں علامہ اقبالؒ کو کہنا پڑا:
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
تم مسلماں ہو جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود
اور علامہ اقبالؒ نے یہود کے بارے میں سچ کہا کیونکہ یہود دوسروں کو خراب کرتے ہیں‘ خود خراب نہیں ہوتے۔ چنانچہ دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کو اپنی انگلیوں پر نچا کر اپنی عالمی حکومت کی راہ ہموار کر رہے ہیں مگر معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو یہ منظور نہیں کیونکہ ”خلافت“ کے خاتمے کے فوراً بعد ہی مسلمانوں کو ”زوال کے بعد پھر عروج“ کے اسباب مہیا ہونے لگے ہیں اور اس دفعہ، تمام آثار سے معلوم ہوتا ہے کہ امت مسلمہ کی عظمت رفتہ کی بحالی کا کام مسلمانان ہند کو سونپا گیا ہے‘ چنانچہ برصغیر ہند میں ان کی ایک آزاد مملکت بنام ”پاکستان“ وجود میں آگئی ہے جس کی ”قرارداد مقاصد“ میں وہ سب کچھ موجود ہے جس پر عمل کرکے پاکستان کی قیادت میں امت مسلمہ کو متحد اور اس کی عظمت رفتہ کو بحال کیا جاسکتا ہے۔ ذہین و فطین یہودی پاکستان کے اس مقصد وجود کو سمجھ گئے ہیں اور اس کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کے درپے ہوگئے ہیں۔ وہ نیویارک کے ٹریڈ ٹاور گرانے کا 9/11 کا ڈرامہ سٹیج کرکے نیٹو کی فوجوں کو افغانستان میں لے آئے ہیں جبکہ ان کا اصلی ہدف پاکستان ہے جہاں ”میر جعفروں“ اور ”میرصادقوں“ کی کوئی کمی نہیں ہے مگر ان میروں کا اپنی غداری میں کامیاب ہونا مشیت الٰہی میں نہیں معلوم ہوتا۔
افغان تو راسخ العقیدہ مسلمان اور ناقابل شکست جنگجو ہیں۔ بقول مجاہد رہنما گلبدین حکمت یار ”افغانستان میں آنے کے کئی راستے ہیں مگر واپسی کا (افغانوں کی رضامندی کے بغیر) کوئی راستہ نہیں ہے“ اس لئے نیٹو فوجوں کی بعد از خرابی بسیار افغانستان سے (افغانوں کی اجازت سے) واپسی ہی ان کا مقدر معلوم ہوتی ہے۔ اب رہے پاکستانی تو ایک صدی کی انگریزوں کی غلامی نے ان کے کردار کو داغدار کر دیا ہے۔ کرپشن اور بدحکومتی نے پوری قوم کو موجودہ عذاب میں مبتلا کر دیا ہے‘ اس لئے پاکستان کو عالم اسلام کی قیادت کرنے سے پہلے اپنے گھر کو صاف کرنا پڑے گا اور تقدیرالٰہی کے تحت یہ کام ہو رہا ہے اور عنقریب مکمل ہونے والا ہے۔ پاکستان کی تمام گندگی اوپر آچکی اور پہچانی جاچکی ہے اور اب صرف اسے نکال پھینکنا ہی باقی ہے اور یہ کام بھی انشاءاللہ جلد ہی مکمل ہو جائے گا اور پھر پاکستان کی قیادت میں امت مسلمہ کی عظمت رفتہ کی بحالی کا کام شروع ہوگا۔ انشاءاللہ ثم انشاءاللہ۔