آمروں سے لڑتے لڑتے اپنے شوہر اور بچے قربان کرنے والی سابق خاتون اول بیگم نصرت بھٹوکوبچھڑے ایک برس بیت گیا۔

سابق وزیراعظم اورپیپلزپارٹی کے بانی شہید ذوالفقارعلی بھٹوکی اہلیہ بیگم نصرت بھٹو گزشتہ برس طویل علالت کے بعد دبئی میں انتقال کرگئی تھیں۔ انہیں گڑھی خدابخش میں اپنے شوہر ذوالفقارعلی بھٹوکے پہلومیں حکومتی اعزازکے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔ ذوالفقارعلی بھٹوکے بعد بیگم نصرت بھٹونے اپنی زندگی کا باقی حصہ جمہوریت کی خاطرجدوجہد، قید و بند اور دو جوان بیٹے شاہنواز بھٹو اور میرمرتضی بھٹو کی جدائی کا درد برداشت کرتے ہوئے گذارا، لیکن میرمرتضی بھٹو کی شہادت نے بیگم نصرت بھٹو کو شدید ذھنی دھچکا دیا جس کی باعث وہ مسلسل کوما میں رہیں۔ یہاں تک کہ ستائیس دسمبر دوہزارسات کومحترمہ بینظیربھٹو کی شہادت سے بھی بے خبررہیں۔ سابق خاتون اول کوجنرل ضیاء الحق کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے ریاستی تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا اوربچوں سمیت ملک بدری کا درد بھی برداشت کرنا پڑا۔ بیگم نصرت بھٹو پاکستان کی قومی اسمبلی کی دو بار رکن بھی منتخب ہوئیں۔ انہیں انتقال کے بعد حکومت کی جانب سے مادرجمہوریت کے خطاب سے بھی نوازا گیا۔

ای پیپر دی نیشن