لاپتہ افراد کا کیس: پشاور ہائیکورٹ نے قیدیوں کے بارے میں تفصیلات طلب کر لیں

Oct 23, 2014

پشاور (بیورو رپورٹ) پشاور ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد سے متعلق کیس میں تمام انٹر منٹ سنٹرز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وہاں قید افراد کے بارے میں مکمل تفصیلات طلب کر لی ہے۔ چارسدہ کے رہائشی سے متعلق کیس میں لکی مروت انٹر منٹ سنٹر کے انچارج اور کمشنر سوات سے وضاحت طلب کر لی ہے۔ فاضل عدالت نے 32دیگر رٹ درخواستوں کو ضروری معلومات فراہم کرنے کیلئے ایڈیشنل رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ کو منتقل کرنے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔ پشاور ہائیکورٹ میں صوبہ خیبر پی کے اور فاٹا کے مختلف علاقوں سے لاپتہ ہونے والے  متعددافراد سے متعلق کیسوں کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ملک منظور حسین پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پرایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل وقار احمداور ڈپٹی اٹارنی جنرل منظور خلیل عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت عالیہ پشاور کو چارسدہ کے رہائشی محمد گل کے بارے میں بتایا گیا کہ محمد گل کو 5 سال قبل محمد اسماعیل نامی شہری کے ساتھ حراست میں لیا گیا تھا تاہم بعدازاں محمد اسماعیل کو چھوڑ دیا گیا۔ محمد گل کو سوات کے انٹر منٹ سنٹر میں رکھا گیا تھا، اب اسے لکی مروت انٹر منٹ سنٹرمیں رکھا گیا ہے۔ عدالت عالیہ پشاور نے محمد گل سے متعلق مکمل تفصیلات فراہم کرنے کیلئے لکی مروت انر منٹ سنٹر کے انچارج اور کمشنر سوات کو احکامات جاری کر دئیے۔ دیگر کیسز میں تفصیلات فراہم نہ کرنے پر چیف جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر لاپتہ افراد سے متعلق انٹرمنٹ سنٹرز اور دیگر متعلقہ ادارے ریکارڈ فراہم نہیں کرتے اور اس میں تاخیر سے کام لے رہے ہیں تو انہیں ریلیز کیوں نہیں کیا جاتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ کوہاٹ انٹر منٹ سنٹر کی جانب سے قیدیوں کے بارے میں ڈیتھ سر ٹیفکیٹ نہ ملنے کی رپورٹس سامنے آرہی ہیں۔ ان ریمارکس کیساتھ فاضل عدالت نے صوبہ کے تمام انٹر منٹ سنٹرز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے وہاں قید شہریوں سے متعلق مکمل تفصیلات طلب کر لیں جبکہ 32 دیگر رٹ درخواستوں کو ایڈیشنل رجسٹرار کو منتقل کرنے کے احکامات جاری کر دئیے گئے۔

مزیدخبریں