بھارتی وزراء کی گیڈر بھبکیاں

بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو یہ پاکستان کیلئے مزید تکلیف دہ ہوگا۔ انکے بقول پہلے پاکستان فائر کرتا تھا تو ہمارے ہاتھ ڈھال ہوتی تھی جبکہ اب ہمارے پاس تلوار بھی ہے۔ دوسری طرف وزیر اعظم کے خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سرحدوں پر خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں اور بھارتی وزیر دفاع بغض و عداوت اور تکبر کے لہجے میں پاکستان کو مزید دھمکیاں دے رہے ہیں۔ مگر ہمارے حکمران اب واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارت سے تجارت جاری رکھنے کا عندیہ دے رہے ہیں۔ اسکے برعکس بھارت تجارت کے ساتھ ساتھ ہماری لاشیں بھی گرا رہا ہے۔ حکومت واہگہ کی بجائے مقبوضہ کشمیر کی سرحد سے ہی تجارت پر اکتفا کرے۔ کیونکہ سرحد کے دونوں اطراف بسنے والے کشمیریوں کی بھی یہی خواہش ہے۔ مودی بھارت میں تعمیر و ترقی کی بات کرتے ہیں لیکن اصل میں وہ انتہا پسند آر ایس ایس کے فلسفے کا پرچار کر رہے ہیں۔ بھارت کو علم ہونا چاہئیے کہ پاکستان اس کی بالادستی اور جارحیت کو برداشت نہیں کریگا۔ لہذا بھارت کو ماحول خراب کرنے سے گریز کرنا چاہئیے۔ اقوام متحدہ نے بھی اب واضح کر دیا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر مزید خاموش نہیں رہ سکتے۔ اقوام متحدہ کو 67 سال سے اپنے فورم پر پڑی آزاد کشمیر کی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے کیلئے اپنے اختیارات کو بروئے کار لانا اور اس مسئلے کو حل کرنا چاہئیے۔ بھارت خطے کا چودھری بننے کیلئے ایٹمی قوت سے پنجہ آزمائی سے گریز کرے۔ کیونکہ محاذ آرائی کسی کے حق میں نہیں۔ بھارت امن کی زبان کو سمجھے اور اوچھے ہتھکنڈوں سے گریز کرے اور مودی سرکاری انتہا پسندانہ پالیسیوں کو فروغ نہ دیں کیونکہ یہ پالیسیاں بھارت کے لئے خطرناک ہو سکتی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...