اسلام آباد (این این آئی+ نمائندہ خصوصی+ آن لائن) وزیراعظم محمد نواز شریف نے پاکستان کو خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنانے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کے کردار کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام سیاسی مسائل کو پارلیمنٹ کے فورم پر زیربحث لا کر حل کیا جائے، حکومت اپوزیشن جماعتوںکی شمولیت سے مشاورتی عمل کے ذریعے گڈگورننس یقینی بنانے کیلئے کوشاں ہے، ملکی معیشت کی بہتری اور غریبوں کو ریلیف کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیراعظم کے چیمبر میں پارلیمانی پارٹی رہنمائوں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ملکی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ وزیراعظم نے زور دیا کہ تمام سیاسی مسائل کو پارلیمنٹ کے فورم پر زیر بحث لا کر حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو پاکستان ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان خطے کے تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہش مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کیخلاف جرات مندی سے لڑ رہی ہے اور ایک پر امن اور محفوظ پاکستان یقینی بنانے کیلئے قربانیاں دے رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی رہنمائوں کے اجلاس میں تحریک انصاف کے رہنمائوں کے استعفے منظور نہ کر نے کا فیصلہ کیا گیا اور استعفوں کی منظوری موخررکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ پارلیمانی رہنمائوں نے وزیراعظم کو رائے دی کہ تحریک انصاف کے استعفوں کی منظوری میں جلد بازی نہ کی جائے۔ شرکاء نے اجلاس میں متفقہ رائے دیتے ہو ئے کہا کہ تحریک انصاف کے استعفے قبول کرنے سے بحران پیدا ہوگا، استعفے فی الحال قبول نہ کئے جائیں۔ بلدیاتی انتخابات کی وجہ سے ضمنی انتخابات کرانا بھی مشکل ہو گا۔ اجلاس میں طاہرالقادری کے دھرنا ختم کرنے کو خوش آئند قرار دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن نے کہاکہ تحریک انصاف کے استعفے قبول کرنے سے سنگین بحران پیدا ہو گا، بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں کرنی چاہئے نہ کہ ضمنی انتخابات کی طرف جانا چاہئے، ہم چاہتے ہیں کہ جمہوری نظام چلتا رہے۔ اس موقع پر محمود خان اچکزئی نے کہاکہ جاوید ہاشمی نے جمہوریت کے لئے قربانی دی اور ہم سب نے ان کا ساتھ نہیں دیا جو قابل افسوس ہے۔ اجلاس میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ، سینٹ میں قائد حزب اختلاف چودھری اعتزاز احسن، ڈاکٹر فاروق ستار، محمود خان اچکزئی، حاجی غلام احمد بلور، محمد اعجاز الحق، آفتاب احمد خان شیر پائو، عبدالرشید گوڈیل، صاحبزادہ طارق اللہ، ڈاکٹر غازی گلاب جمال، سبنیٹر عباس خان آفریدی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر سیفران عبد القادر بلوچ، وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد اور وزیراعظم کے پولیٹیکل سیکرٹری ڈاکٹر آصف کرمانی نے شرکت کی۔ آن لائن کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑے گی۔ عوامی تحریک کے دھرنے کے پُرامن خاتمے اور حکومت کی صبروتحمل کی پالیسی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملکی امور پر تمام جماعتوں کو مشاورت کے عمل میں شریک رکھا جائے گا اور جہاں جس جماعت کا مینڈیٹ ہے اس کا احترام کیا جائے گا۔ خیبر پی کے حکومت کے خلاف مہم جوئی نہیں ہو گی نہ کوئی نیا محاذ کھولا جائے گا۔ پارلیمانی لیڈروں نے کہا کہ امید ہے کہ تحریک انصاف بھی سیاسی تدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے دھرنا ترک کرکے قومی سیاست میں اپنا مثبت کردار ادا کرے گی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت معیشت کو راہ پر لانے کیلئے ہر ممکن کوششیں جاری رکھے گی۔ اجلاس میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی میں جاری کشیدگی کے حوالے سے بھی غور کیا گیا، تحریک انصاف سے مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ اجلاس میں انتخابی اصلاحات کا عمل تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں وزراء کو ہدایات دی گئی کہ وہ ایوان میں باقاعدگی سے حاضر ہوں۔ اس کے علاوہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا صبر کا پھل ہمیشہ میٹھا ہوتا ہے۔ دھرنوں سے نمٹنے کے لئے ہم نے بہت صبر سے کام لیا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں سے بھی سیکھ کر آگے بڑھیں گے۔وزیراعظم نے دوران ملازمت وفات پانے والے سرکاری ملازم کے پسماندگان کیلئے امدادی پیکیج کی منظوری دی۔ گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازم کی وفات کی صورت میں امداد رقم 25 لاکھ روپے کردی گئی جبکہ گریڈ 17 کے متوفی ملازم کے پسماندگان کو 40 لاکھ، گریڈ 18 سے 19 کیلئے 80 لاکھ اور گریڈ 20 اور بالائی گریڈز کے متوفی ملازم کے پسماندگان کو 90 لاکھ روپے ملیں گے۔ سکیورٹی امور کی انجام دہی کے دوران جاں بحق ہونے والے گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازم کے پسماندگان کو 30 لاکھ، گریڈ 17 کیلئے 50 لاکھ، گریڈ 18 اور 19 کیلئے 90 لاکھ اور گریڈ 20 اور باقی بالائی گریڈز کے متوفی ملازم کے پسماندگان کو ایک کروڑ روپے مدد دی جائیگی۔ سروس کے دوران وفات پانے والے سرکاری ملازم یا سکیورٹی امور میں جاں بحق ہونیوالے ملازم کے پسماندگان کو متوفی ملازم کی 60 سال کی عمر تک مکمل تنخواہ اور الائونس ملیں گے۔ سالانہ ترقی اور تنخواہوں پر نظرثانی کا فائدہ بھی دیا جائیگا جبکہ وفات کے 5 سال تک سرکاری گھر اپنے پاس رکھنے کی اجازت ہوگی یا ریٹائرمنٹ کی عمر تک گھر رکھا جا سکے گا۔ متوفی کے بچوں کیلئے تعلیم مفت ہو گی۔ گریڈ ایک سے 15 تک کی ملازمت متوفی کی بیوہ یا رنڈوے، بیٹی یا بیٹے کو ملے گی۔ سکیورٹی معاملات میں جاں بحق ہونیوالے ملازم کے پسماندگان کو بینوولینٹ فنڈ سے 2 لاکھ سے 5 لاکھ امداد الگ سے ملے گی۔
ملکی خوشحالی کیلئے تمام جماعتیں کردار ادا کریں : نوازشریف‘ تحریک انصاف کے استعفے منظور کرنے میں جلدی نہ کی جائے : پارلیمانی لیڈروں میں اتفاق
Oct 23, 2014