اسلام آباد (خبرنگار خصوصی/ نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بجلی کی زائد بلنگ کی شکایات پر وفاقی کابینہ نے آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا جو دو تین روز میں مکمل ہو جائے گا جس کے بعد تمام وجوہات سامنے آ جائیں گی، اگر آڈٹ میں زیادہ یونٹ ڈالنے کی شکایت ثابت ہوئی تو نہ صرف وہ رقم صارف کو ری فنڈ ہو گی بلکہ متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ وقفہ سوالات کے دوران وسیم اختر شیخ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا اس وقت ہماری طلب 13 ہزار میگاواٹ پر آ گئی ہے کیونکہ موسم اچھا ہو گیا ہے۔ شدید گرمی کے موسم میں ہم نے عوام کو زائد بجلی دی۔ رمضان میں لوڈشیڈنگ کم کی گئی۔ چار سے پانچ سلیب کا فائدہ صارفین اٹھاتے تھے۔ سلیب جب کم ہو گئے تو لوگوں کا بل زیادہ آنا شروع ہوا۔ آڈٹ سے بلوں میں اضافی آئٹمز کا پتہ چل جائے گا۔ ہمارے ملک میں بجلی اور پانی کی بچت کرنے کا رجحان نہیں ہے، ہمیں اپنی زندگیوں میں بچت کو فروغ دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پنکھے اور بجلی کے دیگر آلات عالمی معیار کے مطابق نہیں ہیں، ہمیں بجلی کی پیداوار کے ساتھ ساتھ طلب اور بجلی چوری پر بھی قابو پانا ہو گا۔ خواجہ سہیل منصور کے ضمنی سوال کے جواب میں وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا کہ بجلی کے آلات کا معیار یقینی بنانے کیلئے صوبوں کو اقدامات کرنے کیلئے کہا جائے گا۔ صارفین کی شکایات کا ازالہ کرینگے۔ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ الاباغ ڈیم کے معملے پر جب تک صوبوں کا اتفاق رائے نہ ہو اس منصوبہ کی بات نہیں کی جائے گی، ہر سال بجلی کی طلب میں اڑھائی سے تین ہزار میگاواٹ کا اضافہ ہوتا ہے، حکومت پاور جنریشن یونٹس لگانے کیلئے کوشاں ہے، ٹرانسمین لائنوں کے بغیر بجلی کی ترسیل کا نظام بہتر نہیں ہو سکتا۔ عائشہ سید کے سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے کہا کہ ڈسکوز کے پاس اپنے فنڈز ہوتے ہیں، وہ جہاں ضروری سمجھتے ہیں ٹرانسفارمر تبدیل کرتے ہیں۔ ٹرانسمین لائنیں جب تک نہ لگائی گئیں بجلی کی ترسیل کا نظام بہتر نہیں ہو گا۔ سید نوید قمر کے ضمنی سوال کے جوراب میں عابد شیر علی نے کہا کہ نیپکو میں 3300 میگاواٹ کی طلب ہے، اگر ہم انہیں یہ بجلی فراہم بھی کر دیں تو ٹرانسمشن لائن کی وجہ سے بجلی کی ترسیل ممکن نہیں ہو گی۔ ایران سے 500 ایم وی اے کے ٹرانسفارمر درآمد کئے گئے ہیں۔ ٹرانسمین لائنوں کی اپ گریڈیشن بھی ہو رہی ہے۔ پہلے یہ رقم کرپشن کی نذر ہو جاتی تھی، آئندہ سال 4200 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے داسو ڈیم کی تعمیر شروع ہو جائے گی۔ اس طرح دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے بھی اربوں روپے مختص کئے گئے۔ بجلی کی طلب اور رسد میں اوسط فرق تین سے چار ہزار میگاوات ہے۔ شام کے اوقات میں یہ بڑھ کر پانچ سے چھ ہزار میگاواٹ ہو جاتا ہے۔ صاحبزادہ یعقوب کے ضمنی سوال کے جواب میں بتایا کہ کے پی کے میں 30 چھوٹے ڈیموں کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ ان منصوبوں کی تکمیل کی مدت میں کمی لانے کیلئے بھی حکومت کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کالا باغ ڈیم کے معاملے پر جب تک صوبوں کا اتفاق رائے نہ ہو اس منصوبہ کی بات نہیں کی جائے گی۔ نواب یوسف تالپور نے کہا کہ پانی کے ذخائر کے حوالے سے ہم خطرناک صورتحال کی طرف سے جا رہے ہیں پانی کا ایک بڑی حصہ ذخیرہ نہ کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے سمندر برد ہو جاتا ہے۔ ریحان ہاشمی کے ضمنی سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ صوبوں کے پاس چھوٹے ڈیم بنانے کی صوابدید موجود ہے۔ وفاقی حکومت ان کی مدد کرے گی۔ وفاقی پارلیمانی سیکرٹری قومی غذائی تحفظ و تحقیق رجب علی بلوچ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ حکومت غذائی تحفظ کیلئے نیشنل فوڈ سکیورٹی کونسل بنا رہی ہے، وزیراعظم اس کے سربراہ ہوں گے اس میں صوبوں کو بھی نمائندگی دی جائے گی۔ سوالات کے دوران عائشہ سید کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری رجب علی بلوچ نے کہا کہ کھیت سے فصلوں کی منڈیوں تک ترسیل میں 20 فیصد نقصان کا سامنا ہے جس کی وجہ سٹورز کی کمی اور کٹائی کا فرسودہ طریقہ ہے۔ ان نقصانات کو کم کرنے کیلئے ریسرچ اینڈ فوڈ ٹیکنالوجی جیسے ادارے کام کر رہے ہیں۔ رانا حیات کے ضمنی سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری رجب علی بلوچ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ وفاقی حکومت کو اٹھارہویں ترمیم کے بعد اس بات کی پابندی کرنا ضروری ہوتا ہے، صوبوں کی مرضی کے بغیر ہم کوئی کام نہیں کر سکتے تاہم وہ ذاتی طور پر گندم کی امدادی قیمت بڑھانے کے حق میں ہیں۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری رجب علی بلوچ نے کہا کہ حکومت نے ایک سال میں غریب ترین طبقات کیلئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ماضی کی نسبت 40 فیصد بڑھا دی ہے۔ شائستہ پرویز کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت پانی وبجلی عابدشیر علی نے کہا کہ نند پور پاور پراجیکٹ کا 2007ء میں 22.5 ارب کا پی سی ون منظور ہوا۔ نظرثانی کے بعد پی سی ون 57.38 ارب منظور ہوا۔ عدالتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق اس تاخیر سے قومی خزانے کو 113 ارب روپے کا خسارہ ہوا۔ وزیراعظم نواز شریف قومی اسمبلی کے رواں اجلاس میں پہلی بار آئے اور 30 منت تک ایوان میں رہے، اراکین نے کھڑے ہو کر اور ڈیسک بجا کر استقبال کیا۔ وزیراعظم کے نشست پر بیٹھتے ہی ارکان قومی اسمبلی درخواستیں منظور کرانے کیلئے جمع ہو گئے۔ قبل ازیں وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے قومی اسمبلی میں اقلیتی رہنمائوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ دیوالی کے تہوار کے موقع پر بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی اور ملک بھر میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
قومی اسمبلی: کالا باغ ڈیم پر اتفاق رائے کے بغیر بات نہیں ہو گی‘ زائد بل ثابت ہونے پر ذمہ داروں کیخلاف ایکشن ہو گا: حکومت
Oct 23, 2014