اسلام آباد بند کرنے سے شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر ہونگے: اے کے ڈوگر

لاہور (وقائع نگار خصوصی) قانونی و آئینی ماہرین نے پانامہ لیکس سے متعلق درخواستوں کی سپریم کورٹ میں سماعت کے باوجود تحریک انصاف کی طرف سے احتجاج اور دھرنے کی کال پر مختلف آرا کا اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اے ۔ کے ڈوگر نے کہا ہے کہ پُرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے مگر عمران خان نے ہر جلسے میں اشتعال انگیز زبان استعمال کی‘ پُرامن احتجاج کی بجائے اسلام آباد بند کرنے کی کال دی جس سے امن و امان کا مسئلہ پیدا ہونے کے ساتھ شہریوں کے بنیادی حقوق بھی متاثر ہوں گے‘ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں تصادم کا بھی اندیشہ ہے۔ جب معاملہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے تو پھر احتجاج کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ جوڈیشل ایکٹوزم کے چیئرمین محمد صدیق ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ میں کسی معاملے کا زیرسماعت ہونا پروسیجر معاملہ ہے۔ زیرسماعت کیس شہریوں کو پُرامن احتجاج کرنے کے بنیادی حق سے نہیں روکتا۔ عمران خان نے احتجاج کیلئے پہلے سے ہی تاریخیں دے رکھی تھیں اگر حکومت پانامہ لیکس کے معاملے پر اپوزیشن کے ٹی آر او تسلیم کرلیتی تو عمران خاں کو احتجاج کا جواز نہ ملتا۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے سابق سیکرٹری رانا اسد اللہ خان نے کہا کہ احتجاج کا حق آئین نے دیا ہے مگر عدالت میں زیرسماعت معاملے پر احتجاج کرنا اداروں پر عدم اعتماد کرنے اور ان پر اثرانداز ہونے کے مترادف ہے جس طرح وزیراعظم نے واضح طور پرکہہ دیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کا ہر فیصلہ تسلیم کریں گے، اسی طرح عمران خان بھی احتجاج موخر کر دیں۔ ہائیکورٹ کے سینئر وکیل رانا ندیم صابر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت کیس اور پرامن احتجاج دو علیحدہ چیزیں ہیں۔ کسی بھی پارٹی کو احتجاج کا حق ہے۔ چاہے اس معاملے سے متعلق کیس اعلیٰ عدالتوں میں زیرسماعت ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...