کاروانِ قومی یکجہتی و خیرسگالی… صوبائیت اور لسانیت پر کاری ضرب

Oct 23, 2016

نعیم احمد

کاروانِ قومی یکجہتی و خیر سگالی درحقیقت گلدستۂ پاکستان ہے جس کی بدولت صوبائی و لسانی عصبیتوں کی بدبودُور ہوتی ہے اور ہم آہنگی و یگانگت کی خوشبو پھیلتی ہے۔ اس کے طفیل نسلِ نو کے نمائندوں میں پاکستانیت کو راسخ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ کاروان نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام تشکیل دیا جاتا ہے جس میں بلوچستان‘ سندھ‘ خیبر پی کے‘ آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان کے وہ طلبا و طالبات شامل ہوتے ہیں جنہوں نے نظریۂ پاکستان فورمز کی مقامی شاخوں کے زیر اہتمام منعقدہ مختلف تقریری‘ تحریری اور کوئز مقابلوں یا تعلیمی بورڈ کے امتحانات میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہوتا ہے۔ اس بار آنے والے کاروان میں ساٹھ طلبا و طالبات اور اساتذۂ کرام شامل تھے جنہوں نے ماہِ رواں میں ایک ہفتہ تک لاہور کا مطالعاتی دورہ کیا۔ اس ہفت روزہ دورے کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ وطن عزیز کے مختلف صوبوں اور علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلبا و طالبات میں فکر و عمل کی یکسانیت پیدا کی جائے اور انہیں ایک دوسرے کے خیالات و جذبات سے آگہی ہوسکے۔ اس کی بدولت ایک دوسرے کے متعلق بے بنیاد بدگمانیاں از خود ختم ہوجاتی ہیں نیز باہمی اخوت و یگانگت کا ایک ایسا جذبہ پروان چڑھتا ہے جس کے طفیل قیامِ پاکستان کے اغراض و مقاصد کا حصول ممکن ہوجاتا ہے۔ علاوہ ازیں ان معلوماتی دوروں کے ذریعے طلبہ میں وسعتِ نظر پیدا ہوتی ہے اور انہیں اپنے وطن کے مختلف علاقوں کی ثقافت‘طرز زندگی‘ تاریخی آثار کے مشاہدے کا موقع میسر آتا ہے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ طلبہ کے مطالعاتی دورے کا پروگرام اس نہج پر ترتیب دیتا ہے کہ وہ پاکستان کے اساسی نظریے سے نہ صرف اچھی طرح روشناس ہوجاتے ہیں بلکہ اس کے داعی بھی بن جاتے ہیں۔ حسبِ روایت اس مرتبہ بھی کاروانِ قومی یکجہتی و خیرسگالی میں شامل وفود کے ارکان نے مختلف اہم شخصیات سے شرف ملاقات حاصل کیا اور ان کے افکار سے بہرہ مند ہوئے۔ ان کے اعزاز میں ایک خصوصی تقریب ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان لاہور میں منعقد کی گئی جس سے تحریک پاکستان کے مخلص کارکن‘ سابق صدر مملکت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محترم محمد رفیق تارڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بلوچی‘ سندھی پنجابی اور پٹھان بننے کی بجائے سچے پاکستانی بننا چاہیے۔ موجودہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں انفرادی اور اجتماعی سطح پر مثبت سوچ لے کر آگے بڑھنا ہوگا۔ اس مملکت نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے اور ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم نے اسے کیا دیا ہے۔ اُنہوں نے اس امر پر خوشی کا اظہار کیا کہ کاروان میں وطن عزیز کے ہر صوبے اور علاقے کی نمائندگی موجود ہے جس کی بدولت اس کے ارکان میں باہمی میل جول بڑھے گا اور اتحاد و اتفاق پیدا ہوگا۔ انہی اوصاف کی وجہ سے قومیں مشکلات پر قابو پاکر کامیابی سے ہمکنار ہوتی ہیں۔ محترم محمد رفیق تارڑ نے طلبا و طالبات‘ اساتذۂ کرام اور نظریۂ پاکستان فورمز کے عہدیداران سے اظہارِ سپاس کیا کہ وہ ٹرسٹ کی دعوت پر لاہور تشریف لائے۔وفود نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد اور سیکرٹری شاہد رشید کے ہمراہ ایوانِ وزیراعلیٰ کا بھی دورہ کیا جہاں وزیراعلیٰ کے مشیر خواجہ احمد حسان نے ان سے ملاقات کی اور کہا کہ پاکستان کے ہر شہر میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے دفاتر ہونے چاہئیں تاکہ وطن عزیز کی نظریاتی سرحدوں کے دفاع کی خاطر زیادہ سے زیادہ محافظ تیار کئے جاسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ قیادت خالص پاکستانی ہے جو صرف اور صرف پاکستان کے بارے سوچتی ہے۔
نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان میں وفود کی آمد پر انہیں خوش آمدید کہا اور انہیں اس مطالعاتی دورے کے اغراض و مقاصد سمجھاتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز کو ان دنوں ہمارے ازلی دشمن بھارت کی طرف سے پے در پے سازشوں کا سامنا ہے۔ ان کے تدارک کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی صفوں میں کامل اتحاد و یکجہتی برقرار رکھیں۔ بین الصوبائی مطالعاتی دوروں کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ دشمن کی طرف سے صوبائیت‘ لسانیت اور فرقہ واریت کی آگ بھڑکا کر ہمیں کمزور کرنے کی سازشوں کی بیخ کنی کی جاسکے۔ دشمن ہمیں ترقی کرتے نہیں دیکھ سکتا مگر ہم اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہوئے پاکستان کو ایک جدید اسلامی‘ جمہوری اور فلاحی مملکت کے قالب میں ڈھالنے کی جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔اُنہوں نے کہا کہ کاروانِ قومی یکجہتی و خیرسگالی کی میزبانی کے ضمن میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کو سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ لاہور کا عملی تعاون حاصل ہے جس کے لئے ہم ڈی سی او لاہور کیپٹن(ر)محمد عثمان یونس اور ضلعی حکومت کے چیف پبلک ریلیشنز آفیسر ڈاکٹر سید ندیم الحسن گیلانی کے بے حد ممنون ہیں۔وفود کے اعزاز میں محترم محمد رفیق تارڑ‘ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد‘ چیئرمین تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ چیف جسٹس(ر)میاں محبوب احمد‘ چیف کوآرڈینیٹر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف‘ سیکرٹری شاہد رشید‘ سیکرٹری شعبۂ خواتین بیگم صفیہ اسحاق‘ صدر جمعیت العلمائے پاکستان پیر سید اعجاز ہاشمی‘ چیئرمین مون لائٹ پبلک سکول سسٹم ادیب جاودانی‘ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ‘ سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ لاہور اور ایوانِ صنعت و تجارت کی طرف سے ظہرانوں اور عشائیوں کا اہتمام کیا گیا۔ مختلف مواقع پر وفود کے اراکین نے معروف دانشور ڈاکٹر صفدر محمود‘ ایڈیٹر انچیف روزنامہ پاکستان مجیب الرحمن شامی‘ میاں فاروق الطاف‘ ڈاکٹر اجمل نیازی‘ چوہدری نعیم حسین چٹھہ‘ معروف صنعت کار اور چیئرمین گارڈ گروپ افتخار علی ملک‘ سینئر وائس پریزیڈنٹ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری امجد علی جاوا اور میاں سلمان فاروق کے خیالات سے بھی استفادہ کیا۔ مخدوم الامم حضرت علی بن عثمان الہجویری المعروف حضرت داتا گنج بخش صاحبؒ کے مزار پُرانوار پر حاضری کے وقت وفود کی بابرکت لنگر سے تواضع کی گئی۔ وفود کے قائدین ملک لیاقت علی تبسم‘ راز محمد لونی اور محمد اسلام نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی طرف سے وفود کو لاہور مدعو کرنے کے عمل کو ادارے کی قوم ساز سرگرمیوں میں سنگ میل کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی تقریب میں شرکت کو یادگار لمحات قرار دیتے ہوئے اسے نسل نو میں حب الوطنی کے جذبات کو مہمیز دینے سے تعبیر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ لاہور سے اپنے دامن میں محبت اور عزت سمیٹ کر جا رہے ہیں اور اس بے مثال مہمان نوازی کو کبھی فراموش نہ کریں گے ۔

مزیدخبریں