اسلام آباد: قائد اعظم یونیورسٹی میں تدریسی عمل میں خلل ڈالنے اور احتجاج کرنے والے 100طلبا کو گرفتار کرلیا گیا۔تفصیلات کے مطابق قائد اعظم یونیورسٹی میں 16 روز بعد تدریسی عمل کا آغاز ہونا تھا تاہم بعض احتجاجی طلبا کے گروپوں نے جامعہ میں ہلڑ بازی کی اور احتجاج شروع کردیا جبکہ مشتعل طلبا کلاسوں میں گھس گئے اور اساتذہ کو ڈرا دھمکا کر کلاسز ختم کرانے کی کوشش کی ¾یونیورسٹی میں صورتحال خراب ہونے پر وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اشرف نے پولیس کو طلب کیا. جس کے بعد پولیس، ایف سی اور لیڈیز پولیس بھی یونیورسٹی پہنچ گئی۔پولیس نے صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی اور اس دوران پولیس اور طلبا کے درمیان معمولی تصادم بھی ہواجس کے بعد پولیس نے کریک ڈاون کرتے ہوئے 100 کے قریب طلبا کو گرفتار کرلیا۔پولیس کے مطابق احتجاج کرنے والے طلبا کو تھانے منتقل کردیا گیا ہے. اب یونیورسٹی میں صورتحال پر قابو پالیا گیا ۔ احتجاجی طلبہ کا کہنا ہے کہ جب تک ہمارے گرفتار ساتھیوں کو رہا اور یونیورسٹی سے معطل کئے گئے طلبہ کو بحال نہ کیا گیا تو یونیورسٹی میں تدریسی عمل معطل رہے گا۔واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں قائداعظم یونیورسٹی میں طلبا نے بہتر سہولیات، ہاسٹل اور فیسوں میں اضافہ واپس لینے کےلئے احتجاج شروع کیا تھا جس پر یونیورسٹی انتظامیہ اور طلبا کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے جو ناکام ہوگئے۔یونیورسٹی انتظامیہ نے اس معاملے پر تین رکنی کمیٹی بھی بنائی تھی تاہم وہ بھی معاملہ حل نہ کرسکی جس کے بعد طلبا کے احتجاج کے باعث یونیورسٹی تین ہفتے تک بند رہی۔
قائداعظم یونیورسٹی میں کشیدگی ,جامعہ میں ہلڑ بازی ,مشتعل طلباءکلاسوں میں گھس گئے , پولیس کا ایکشن,100گرفتار
Oct 23, 2017 | 15:09