تہران (بی بی سی) شدت پسند گروپ جیش العدل نے 12 اہلکاروں کے نام اور تصاویر جاری کی ہیں جو اس کے مطابق وہ ایرانی سرحدی گارڈز ہیں جنہیں 16 اکتوبر کو ایران اور پاکستان کے سرحدی علاقے سے اغوا کیا گیا تھا۔ ٹیلیگرام اکاو¿نٹ سے بیان میں کہا: 'انصاف کی خاطر جیش العدل تنظیم ان لوگوں کے ناموں کا اعلان کر رہی ہے جسے مجاہدین نے لولکدان علاقے کے ریگ مالک ضلعے میں بدر تھری بیس سے قبضے میں لیا تھا۔' قانون نافذ کرنے والے کمانڈوز کے ارکان میں عباس عابدی، محمد معتمدی سادہ، پدرم موسوی، کیانش بابائے فیریدانی حیدری اور مہرداد ابان کے نام ہیں جبکہ ایرانی پاسداران انقلاب کے ارکان میں ماجد ناروئی، محمود ہارموزی، رسول گمشادزہی، سعید ریگی، زبیر ریگی، بہروز ریگی، عبدالکریم ریگی شامل ہیں۔ تنظیم کے ٹیلیگرام اکاو¿نٹ پر دو تصاویر بھی شائع کی گئی ہیں ۔
جن میں 12 محافظوں کو زمین پر ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ جیش العدل خود کو 'انصاف اور مساوات قائم کرنے والی فوج' کہتی ہے اور سنی مسلک کا حامل بتلاتی ہے۔ اس سے قبل اس گروہ نے 'درجنوں' ایرانی فوجیوں کے قتل کا دعویٰ کیا تھا۔ ایران کے سرحدی محافظوں کے سنہ 2009 میں قتل کے بعد جیش العدل نے اپنے اس فعل کو بلوچ کردوں اور خوزستانی نوجوانوں کا دفاع کہا تھا لیکن دوسری جگہ اس نے اس قتل کو شام کی جنگ اور وہاں کی حکومت کو ایرانی حمایت سے منسلک کیا تھا۔ جنداللہ کے رہنما خود کو 'بلوچ حقوق کا مقبول مزاحمت کرنے والا گروپ' کہتے تھے لیکن ایران اسے وہابی اور سلفی رجحانات رکھنے والی 'دہشت گرد' تنظیم تصور کرتا تھا۔ ایران کا کہنا تھا کہ اس گروہ کو امریکہ اور برطانیہ کی پشت پناہی حاصل ہے۔ ان الزامات کی دونوں ممالک تردید کرتے ہیں۔ جنداللہ نے ایران میں مسلسل مہلک حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ایک انتہائی خونی حملے میں جو 2009ءمیں صدارتی انتخابات سے قبل شیعہ مسجد زاہدان میں ہواتھا، ایک بم دھماکے میں 25 افراد ہلاک اور 120 افراد زخمی ہوئے تھے۔
تصاویر
جیش العدل نے مغوی ایرانی کمانڈوز، محافظوں کے نام اور تصاویر جاری کر دیں
Oct 23, 2018