راول لیک جھیل کی اراضی جن پیسوں پر لیز دی گئی ان پیسوں پر کھوکھا الاٹ نہیں ہوتا: چیف جسٹس

 چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثا ر نے راول جھیل کیس کی سما عت کے دوران ریمارکس دیتے ہوے کہا ہے کہ راول لیک جھیل کی اراضی مفت میں لیز پر دی گئی ۔ لیز کی زمین کو آگے لیز پر دینا کسی طرح قابل قبول نہیں ہے۔ چک شہزاد کے فارم ہاﺅسز پر جرمانے لگتے ہیں تو لگا ئے جائیں ۔ کسی کا فارم ہاﺅس مقر رہ حد سے زیادہ ہے تو اسے گرا دیں۔منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثا ر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے راول جھیل کیس کی سما عت کی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لگتا ہے راول لیک پر سرکاری اراضی کی بندربانٹ ہو ئی ہے۔ جن پیسوں پر لیز دی گئی ان پیسوں پر کھوکھا الاٹ نہیں ہوتا۔ عدالت نے لیز معاہدے کے تحت ہارس کلب کی خامیاں دور کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چک شہزاد کے فارم ہاﺅسز پر جرمانے لگتے ہیں تو لگائیں اور کسی کا فارم ہاﺅس مقررہ حد سے زیادہ ہے تو اس کو بھی گرا دیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ باپ کی زمین کو بھی اس طرح سے نہیں بانٹتا ۔ جو شرائط پوری نہ کریں انہیں اٹھا کر باہر پھینک دیں۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ہارس اینڈ ہارس لینڈ کی لیز منسو خ کر دی گئی ہے اور فن اینڈ گرائی کمپنی کو ایک ماہ کی مہلت دی گئی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فن اینڈ گرائی کمپنی کو کیوں آٹھ اضافی جھولے ہٹانے کا کہا گیا ہے ۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جگہ کی کمی کی وجہ سے یہ جھولے ہٹائے جا رہے ہیں۔اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں ایک ماہ بعد خود جا کر معائنہ کروں گا اور معائنہ کے دوران موٹر بائیک والے ایریا کی میں خود رائیڈ لوں گا۔ راول لیک کے فن پارک اور دیگر سہولیات کا بچوں کے ساتھ جائزہ لیں گے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لیز ہولڈر ایک ماہ میں اپنی خامیاں دور کریں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی ہے.

ای پیپر دی نیشن