سرینگر (اے پی پی+ کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوںکی تعیناتی اور دفعہ 144کے تحت سخت پابندیوںکے نفاذ کی وجہ سے وادی کشمیر اور جموںکے مسلم اکثریتی علاقوں میں نوائے وقت رپورٹ منگل کو بھی معمولات زندگی مفلوج رہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ علاقے بعض پوسٹ پیڈ موبائل فون کنکشز ایک ہفتہ قبل کھولے گئے تھے تاہم انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل کنکشن ابھی تک معطل ہیں۔ دکانیں اور کاروباری مراکز صبح اور شام کے وقت چند گھنٹوں کیلئے کھلنے کے سوا دن بھر بند رہتے ہیں۔ تعلیمی ادارے اوردفاتر اگرچہ کھلے ہیں تاہم ویرانی کا منظر پیش کر ر ہے ہیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ معطل ہے۔ مقبوضہ کشمیر بھارتی حکومت کی طرف سے جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ ہندو انتہا پسندوں نے جموں ریجن میں خواتین سمیت بے گناہ اور نہتے شہریوں کو ظلم وتشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بی جے پی کے لیڈر نوین چوہدری نے جموںکے کٹھوعہ قصبہ کے شہیدی چوک میں ایک خاتون اور اس کی بیٹی کو سرعام بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ عینی شاہدین اور متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ نوین چوہدری نے جو ایک وکیل اور بی جے پی کے لیڈر چوہدری چگار سنگھ کا بیٹا ہے معمولی تنازعے پر اشتعال میں آنے کے بعد قصبہ کی ایک دکان میں گھس کر ایک خاتون اور اس کی بیٹی کو گھسیٹے ہوئے باہر نکالا اور انہیں آہنی راڈ سے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ شدید زخمی ہوگئیں۔ دکانداروںاور مقامی افراد نے دونوں خواتین کو لہولہان دیکھتے ہوئے بی جے پی لیڈر کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔ مشتعل ہجوم نے بی جے پی کے لیڈر کے غیر انسانی سلوک کے خلاف احتجاج کیلئے کٹھوعہ قصبے کے شہیدی چوک کی مصروف کالج روڈ کو بلاک کردیا۔ بھار تی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں گرفتار سیاسی رہنمائوں کو زبان بندی کی شرط پر رہا کرنے کی پیش کش کی ہے۔ ایک تازہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض حکام اظہار رائے کی آزادی کے حق کی دھجیاں اڑاتے ہوئے جیلوں میں نظربند اہم رہنمائوں سمیت سیاسی قیدیوں کو رہائی کے عوض کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے بھارتی اقدام کے خلاف نہ بولنے اور تبصرہ نہ کرنے کے معاہدے پر دستخط کرنے پرمجبور کر رہے ہیں۔ دریں اثناء امریکی کانگرس میں امور خارجہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں جنوبی ایشیاء میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر گفتگو ہوئی اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایلس ویلز نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارت سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کشمیر کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں تین سابق وزراء اعلیٰ کو بھی گرفتار کیا گیا۔ دو ماہ میں مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا۔ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروس کھولنے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالتے رہیں گے۔ محدود رابطوں کے باعث طبی سہولتوں سے متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ مقبوضہ کشمیر میں سفارتکاروں کو لے جانے کیلئے بات کر رہے ہیں۔ بریڈ مین نے کہا کہ مجھے مقبوضہ کشمیر کی صوتحال پر تشویش ہے۔ کانگرس وومن شیلا جیکسن نے کہا کہ پاکستانی فوج نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں قربانیاں دیں۔ ہمیں پاک فوج کی قربانیوں کو تسلیم کرنا ہوگا۔ بھارت جمہوری ملک ہے تو جمہوری اصولوں کی پابندی کرے۔ مسئلہ کشمیر کو پاک بھارت تعلقات سے ہٹ کر دیکھنا ہوگا۔