مقامِ حیرت!

بھارت کی حالیہ بدمستیوں کے بعد بعض حلقوں کی طرف سے آواز اٹھی تھی کہ کرتارپور راہداری پر کام بند کر دیا جائے۔ سرکار نے بہت اچھا کیا کہ اس طرف دھیان نہیں دیا۔ جناب وزیر اعظم نے گزشتہ برس اعلان کیا تھا کہ وسط نومبر 2019ء تک راہداری اور دیگر تعمیرات پر مشتمل پراجیکٹ مکمل کر کے بابا گورونانک کی 550 ویں جنم دن کی تقریبات کے لیے کھول دیا جائیگا۔ کرتارپور سکھ مذہب کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک اور پاکستان نے وعدہ کی لاج میں رات دن ایک کر دیا۔ ہم مذہب پر سیاست کرتے ہیں اور نہ بلیک میلنگ۔ یہ کام بھارت کو مبارک ‘بھارت برسوں سے اپنے ہاں موجود اولیا کرام کی درگاہوں پر حاضری کے حوالے سے پاکستانی زائرین کی حوصلہ شکنی کرتا آیا ہے۔
کرتار پور راہداری کی تعمیر میں خلل کی خبروں کے علی الرغم میرے ایک سکھ دوست نے نہایت دلسوزی سے کہا تھا کہ ’’اس سے بھارت کو تو کوئی فرق نہیں پڑتا، وہ تو الٹا خوش ہونگے کہ سکھوں کی بدمزگی ہوئی ہے۔ مقام حیرت کہ ایسے میں سکھوں کی نہ جانے کیا مجبوری ہے کہ 1984ء میں گولڈن ٹیمپل پر فوج کشی اور بے پناہ خونریزی کے بعد بھی دہلی سے جڑے ہوئے ہیں۔

ریاض احمد سید…… سفارت نامہ

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...