اگرچہ اس وقت کرسپر (CRISPR) ٹیکنالوجی کا ہر طرف چرچا ہے لیکن اب جینیاتی ایڈیٹنگ کی ایک نئی تکنیک سامنے آئی ہے جس کی بدولت بہت آسانی سے انسانی جینیاتی نقائص کو 89 فیصد درستی سے دور کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح سکل سیل انیمیا جیسے موروثی مرض کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔تحقیقی جریدے نیچر میں شائع رپورٹ کے مطابق میسا چیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی)کے براڈ انسٹی ٹیوٹ اور ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے مشترکہ طور پر اس ٹیکنالوجی پر کام کیا ہے جسے پرائم ایڈیٹنگ کا نام دیا گیا ہے۔پرائم تکنیک کرسپر ٹیکنالوجی پر ہی بنائی گئی ہے لیکن یہ زیادہ آسان ہے اور قدرے درست نتائج فراہم کرتی ہے۔ تحقیقی مقالے کے مطابق اس کی بدولت کسی بھی ڈی این اے سائٹ پر براہِ راست نئی جینیاتی معلومات لکھی جاسکتی ہیں۔روایتی CRISPR-Cas9 ٹیکنالوجی میں سی اے ایس نائن ایک طرح کا پروٹین ہوتا ہے جو ڈی این اے کے گوشے کاٹنے کے لیے عین قینچی کے دو سروں کا کردار ادا کرتا ہے۔ یہ جین کو الگ کرتا ہے یا پھر ان کی میوٹیشن یا تبدیلی کو روک سکتا ہے۔انسانوں کو لاحق دو تہائی جینیاتی عارضوں میں صرف ایک جین یا مقام پر کوئی گڑبڑ ہوتی ہے اور جین ایڈیٹنگ کے ذریعے اس خامی کو دور کیا جاسکتا ہے۔ نئی ٹیکنالوجی میں کرسپر میں دیگر طرح کے پروٹین استعمال کیے گئے ہیں جس سے جینیاتی ایڈیٹنگ آسان ہوجاتی ہے۔براڈ انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر ڈیوڈ لوئی کے مطابق اب پرائم ایڈیٹنگ کے ذریعے سکل سیل انیمیا کی وجہ بننے والی میوٹیشن یا تبدیلی کو معمول پر لایا جاسکتا ہے۔ اسی طرح ٹے سیکس (Tay-Sachs) مرض کی وجہ بننے والی چار اساسوں کو بھی الگ کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح ڈی این اے میں کسی بھی جگہ پر براہِ راست نئی ہدایات دینا بھی ممکن ہوگا۔اس پر کام کرنے والے سائنس دانوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی کو طبی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔