جمعرات کو بھی سینٹ میں اپوزیشن چھائی رہی۔ اپوزیشن جو سینٹ میں اکثریت میں ہے ہر ایشو پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتی رہی۔ پارلیمنٹ کی تاریخ میں پہلی بار حکومتی بنچوں سے سینیٹر فدا نے کورم کی نشاندہی کر کے سینٹ کا اجلاس ملتوی کرا دیا۔ جب قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم کو احساس ہوا کہ ٹریژری بنچوں کی طرف سے غلطی ہو گئی ہے اس وقت چیئرمین گھنٹیاں بجانے کا حکم دے چکے تھے۔ ایوان میں صرف 3حکومتی ارکان موجود تھے جبکہ باقی ارکان کا تعلق اپوزیشن سے تھا جب اجلاس ملتوی ہوا اس وقت ایوان میں 16ارکان موجود تھے۔ قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم تقریباً تین گھنٹے تک ایوان میں رہے قائد حزب اختلاف راجہ محمد ظفر الحق سوا دو گھنٹے تک موجود رہے۔ اپوزیشن نے کراچی واقعہ کی تحقیقات کے لئے کمیٹی کی تشکیل سے متعلق قرارداد پیش کر دی اپوزیشن چیئرمین سینیٹ کی سربراہی میں کمیٹی بنانا چاہتی تھی لیکن حکومت کی مخالفت کی وجہ سے چیئرمین سینیٹ نے درمیانی راستہ اختیار کیا اور انہوں نے یہ معاملہ مجلس کمیٹی برائے قانون و انصاف کے سپرد کر دیا اب مجلس قائمہ سے اس قراداد کے بارے میں رائے لی جائے گی قواعد کے مطابق اگر قائد ایوان قرار دار کی مخالف کرے تو براہ راست قرار داد منظور نہیں کی جاتی دوسرا یہ کہ اس کے لئے نوٹس دینا پڑتا ہے لہذا یہ قرار دار مجلس قائمہ برائے قانون و انصاف کو بھجوا دی گئی ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا یہ نہایت سنگین مسئلہ ہے۔ بہرحال حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے اس معاملہ خوب لے دے ہوئی سر دست معاملہ مجلس قائمہ برائے قانون و انصاف کو ریفر کر دیا گیا ہے۔
پارلیمنٹ کی تاریخ کا انوکھا واقعہ حکومتی رکن کورم کی نشاندہی کردی
Oct 23, 2020