اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ صرف جھوٹے مقدمے یا بدنیتی پر قائم مقدمہ میں ہی ضمانت قبل از گرفتاری مل سکتی ہے۔ پڑوسی کی فیکٹری میں توڑ پھوڑ اور ہوائی فائرنگ کرنے کے ملزم رانا طاہر کی ضمانت قبل از گرفتاری کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم دو رکنی بینچ نے کی۔ سپریم کورٹ نے درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کی۔ ملزم کے وکیل نے موقف اپنایا کہ پولیس تفتیش کے مطابق میرے ڈیرے پر کوئی شراب کی محفل نہیں چل رہی تھی۔ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ملزم کا فائرنگ اور توڑ پھوڑ کرنا تو ثابت ہوا ہے۔ ضمانت قبل از گرفتاری کا دائرہ اختیار محدود ہوتا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا صرف بدنیتی یا جھوٹے مقدمے میں ہی ضمانت قبل از گرفتاری دی جا سکتی ہے۔ بتائیں کیا بدنیتی ہے۔ جس پر وکیل نے کہا میرا بھتیجے کے ساتھ 30 لاکھ کا لین دین تھا۔ بھتیجے نے لین دین کے تنازعہ کی وجہ سے یہ مقدمہ درج کرایا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا تفتیش میں ملزم کا جرم میں شامل ہونے کے بعد تو یہ کیس ضمانت قبل از گرفتاری کا نہیں بنتا۔
صرف جھوٹے یا بد نیتی پر قا ئم مقدمہ میں ضمانت قبل از گرفتاری مل سکتی ہے
Oct 23, 2021