اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والد اور والدہ کی ضمانتوں سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا سپریم کورٹ نے ذاکر جعفر اور عصمت ذاکر کی ضمانت کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہیجس میں کہا گیا ہے کہ عصمت ذاکر کی خاتون ہونے کے ناطے درخواست ضمانت منظور کی جاتی ہے عصمت ذاکر 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائیں۔ لیکن ضمانت کے غلط استعمال،ٹرائل میں تاخیر یا گواہان پر اثر انداز ہونے کی صورت میں ضمانت واپس لی جاسکتی ہے،عصمت ذاکر کو فوجداری قانون کی دفعہ 497 کی ذیلی شق ایک کے تحت ضمانت دی جاتی ہے،مذکورہ قانون کے تحت 16 سال سے کم عمر ملزم،خاتون یا بیمار کو ضمانت دی جا سکتی ہے،فیصلہ میں مزید کہا گیا کہ ذاکر جعفر کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کی جاتی ہے،اور اسلام آباد ہائیکورٹ کا دو ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم برقرار رہے گا،تین صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا ہے۔ نورمقدم قتل کیس میں ٹرائل کورٹ کے فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے کے خلاف شریک ملزم ذاکر جعفر نے اپنی دائر کردہ درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ سے واپس لے لی ،جسٹس عامر فاروق نے گزشتہ روز کیس پر سماعت کی ،ملزم کے وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت کے سامنے پیش ہوئے مدعی مقدمہ شوکت مقدم بھی کمرے عدالت میں موجود تھے جب سماعت شروع ہوئی عدالت نے وکیل رضوان عباسی سے استفسار کیا کہ کیا آپ درخواست واپس لینا چاہتے ہیں تو وکیل راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ جی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں جس پر عدالت نے ملزم کے وکیل کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا ۔یاد رہے کہ درخواست گزار نے ٹرائل کورٹ کے 14 اکتوبر کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا،ٹرائل کورٹ نے چودہ اکتوبر کو نور مقدم قتل کیس کے بارہ ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔
نور مقدم کیس، مرکزی ملزم کے والدین کی ضمانتوں سے متعلق تحریری فیصلہ
Oct 23, 2021