معشیت ٹھیک کرنی ہے الیکشن 11ماہ بعد: وزیراعظم 

Oct 23, 2022


لاہور (نیوز رپورٹر+ اے پی پی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ چھ سال جس نے دن رات الزامات لگائے آج وہ چور نکلا، عام انتخابات ابھی نہیں ہوں گے، ابھی گیارہ ماہ بعد ہوں گے۔ ابھی ہم نے معیشت ٹھیک کرنی ہے، ہماری حکومت کو آئے ہوئے چھ مہینے ہوئے ہیں یہ سب ماضی کی پالیسیاں ہیں، دوست ممالک کے گھٹنوں کو ہاتھ لگا رہا ہوں کہ سستی ترین گیس مل جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان سے مذاکرات سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بہتری کیلئے ہر در پر جانے کے لیے تیار ہوں، اگر اس میں سنجیدگی ہو، عمران خان کی آرمی چیف سے ملاقات کے سوال پرجواب دینے سے گریز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے عہدے کا تقاضہ ہے اس پر بات نہ کروں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور ماڈل ٹائون پارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ  کل جمعہ ایک خوش قسمت دن تھا۔ پاکستان گرے لسٹ سے نکل آیا تھا اور خبر آئی کہ عمران نیازی چور ہے، ہمیں اپنے مالک سے توبہ کرنی چاہیے، یہ مقام عبرت ہے  انہوں نے کہا  توشہ خانہ کی رپورٹ اچھی نہیں، چیزیں گم ہو جاتی ہیں، عمران نیازی نے الیکشن کمشن کو بتایا ہی نہیں کہ یہ تحفے میں نے بیچ دیئے ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ عمران نیازی کو نیند نہیں آتی تھی وہ روز پوچھتا تھا شہباز شریف گرفتار ہوگا یا نہیں، اب الیکشن کمشن کا فیصلہ آگیا کہ عمران نیازی ایک سرٹیفائیڈ چور اور خائن ہے،  یہ کوئی خوشی کا وقت نہیں، اے پی پی کے مطابق  وزیراعظم محمد شہباز شریف نے فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان کی معیشت میں بہتری آئے گی،  یہ کامیابی تمام اداروں کی اجتماعی کاوشوں کے طفیل حاصل ہوئی۔ اپنی آنے والی نسلوں اور ملک کی بہتری کیلئے ہر ایک سے بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ عمران خان سرٹیفائیڈ چور ہے، قوم اس کی کسی کال پر باہر نہیں نکلے گی۔ عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے۔ پنجاب حکومت گندم کی درآمد نجی شعبے کے ذریعے کرنا چاہتی ہے، عوام پر بوجھ نہیں ڈال سکتے اس لئے اس کی اجازت نہیں دے سکتے۔ وفاق ضرورت کے مطابق گندم درآمد کر رہا ہے۔ ہفتہ کو وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور عطا تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(فیٹف) کی گرے لسٹ سے پاکستان کے نکلنے پر قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اجتماعی کاوشوں اور بصیرت سے پاکستان کو آج یہ کامیابی ملی ہے،  یہ کسی فرد کی نہیں پاکستان کی کامیابی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگ بے گھر بیٹھے ہیں جہاں تعلیمی ادارے بند ہیں، کاروبار ٹھپ ہیں، کروڑوں افراد متاثر ہیں۔ ان کے مسائل جلسے جلوسوں اور بدتہذیبی کے کلچر سے حل نہیں ہوں گے، اس کیلئے اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے جس طرح جوہری پروگرام پر ہم نے اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں شدید موسم کا مقابلہ کرنے کیلئے انہیں ونٹر ٹینٹ، گرم بستر اور کپڑے فراہم کرنے ہیں۔ یہ خلوص و کاوش سے ہی ممکن ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے بھی یہ گھڑی ملی جو وزیراعظم آفس میں موجود ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ماضی میں بھی میں نے توشہ خانہ سے تحفہ خریدے جانے کی پیشکش پر معذرت کر لی تھی۔ اب ہم نے یہ تحفے وزیراعظم آفس میں آویزاں کروا دیئے ہیں۔ یہ تحائف کسی شخص کیلئے نہیں بلکہ ریاست کے لئے ہوتے ہیں۔ تاہم عمران نیازی نے یہ اثاثے ظاہر نہیں کئے۔ سٹیٹ بنک نے کھوج لگائی توانہیں ایک غلط اکاؤنٹ نمبر دے دیا گیا۔ کمشن نے اس اکاؤنٹ کی تفتیش کی تو وہ جعلی تھا۔ اس میں گھڑیاں خریدنے یا بیچنے کی آمدن سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ اس کی منی ٹریل نہیں ملی۔ یہ خائن، جھوٹے اور دغا باز کی تمام شقیں اس پر لاگو ہوتی ہیں۔ یہ احسن اقبال، مریم نواز سمیت سب کو گالیاں دیتے رہے لیکن انہیں عدلیہ نے ان کیسز سے بری کر دیا۔ میرے خلاف نیشنل کرائم ایجنسی لندن سے دو سال تحقیقات کرائی گئیں،یہ کیس لندن کی کورٹ نے ختم کیا۔ عمران نیازی کی جانب سے پوری کوشش تھی کہ وہ میرے خلاف کوئی سزا دلوا سکے، انہوں نے اپنی ہمشیرہ کہ این آر او دیا جو نمل یونیورسٹی اور شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ آف ڈائریکٹر میں شامل تھیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بیرون ملک سے قرضے پر کمشن بنایا گیا اس کی رپورٹ کدھر گئی، دن رات ریاست مدینہ کی باتیں کرنے والا خود سرٹیفائیڈ خائن نکلا۔ انہوں نے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ نے نیب چیئرمین کو بلیک میل کرنے کیلئے ایک خاتون کو استعمال کیا تاکہ مالم جبہ،  بی آر ٹی سمیت دیگر کیس سامنے نہ آسکیں۔ حکومت میں ہوتے ہوئے عدالتوں سے حکم امتناعی لیا۔ ہمارے خلاف فیصلوں کیلئے مرضی کے ریٹائرڈ جج لگائے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ عمران نیازی جھوٹ اور بددیانتی کا مجسمہ ہے، بنی گالہ کا اپنا گھر بچایا اور غریبوں کے گھر گرائے گئے، قوم اس سے آگاہ ہے۔ میری والدہ کا گھر مسمار کرنے رائے ونڈ پہنچ گیا، وہ انتقام کی آگ میں جلتا تھا، جو یہ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کے خلاف فیصلہ نواز شریف نے لکھوایا وہ یہ بتائیں کہ کیا نواز شریف کے فیصلہ عمران خان نے لکھوایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار ان کے دور حکومت میں میثاق معیشت کی پیشکش کی لیکن ہمیں بدلے میں این آر او مانگنے کے طعنے سننے کو ملے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت کی تکمیل کے بعد نئے آرمی چیف کے تقرر کا معاملہ آئینی اور قانونی معاملہ ہے اس کی تقرری کا قانونی طریقہ کار موجود ہے۔ عمران خان نے گزشتہ روز احتجاج اور گھیرائو جلائو کی کال دی لیکن سرٹیفائیڈ چور کیلئے عوام نہیں نکلی تو کال واپس لے لی۔ انہوں نے کہا کہ کھاد بروقت نہ مہیا کرنے کی وجہ سے گندم کی پیداوار کم ہوئی، ہم نے مناسب مقدار میں گندم منگوا لی ہے۔ یہ وفاقی حکومت کی صوابدید ہے، پنجاب حکومت کا مطالبہ تھا کہ گندم درآمد کرنے کا اختیار پرائیویٹ سیکٹر کو دیا جائے اس سے غریب آدمی پر بوجھ پڑنے کا خدشہ تھا اس لئے اس کی اجازت نہیں دی۔ ہم نے سب سے کم بولی دینے والے سے بھی قیمتیں کم کرائیں۔ جس طرح چینی کی برآمد پر پابندی لگائی ہے اسی طرح گندم کی درآمد پر بھی پابندی برقرار رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ میری بیٹیوں کے خلاف کسی کیس سے تعلق نہ ہونے کے باوجود انہیں عدالتوں میں گھسیٹا گیا، ہم کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کریں گے لیکن قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ پنجاب اسمبلی میں تبدیلی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قانونی طریقے سے تبدیلی ہر ایک کا حق ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نوازشریف وطن واپس آئیں گے تو ان کا استقبال کرنے ایئر پورٹ جائوں گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں اس حوالہ سے گھبرانے کی ضرورت نہیں، یہ حکومت آئین اور قانون کے دائرہ میں اپنا کام کرتی رہے گی۔ پاکستان کے مستقبل اور ملک کی بہتری کیلئے میں ہر دروازہ پر جانے کیلئے تیار ہوں بشرطیکہ اس میں دھوکہ اورفریب نہ ہو، عمران خان کے لانگ مارچ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرٹیفائیڈ چور کے پیچھے کوئی نہیں نکلے گا، ہم سے ہماری کئی نسلوں کا حساب لیا گیا لیکن عمران خان اپنے دور کا حساب نہیں دے رہے، کسی سرٹیفائیڈ چور اور ڈکیت کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ فیٹف کی گرے لسٹ میں ڈالے جانے کی تحقیقات کی جانی چاہئیں کہ اس کا ذمہ دار کون ہے تاہم ہمیں آگے کی طرف جانا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پچاس ارب روپے کے منصوبے کی بند لفافہ میں کابینہ سے منظوری لی گئی۔ اس بند لفافہ میں ایٹمی پروگرام رول بیک کرنے یا کشمیر کا سودا کرنے کا بھی فیصلہ ہو سکتا تھا، اس سے بڑا قوم کے ساتھ کوئی فراڈ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے عمران خان کے بیانیے کی مقبولیت کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہٹلر کا بیانیہ بھی بہت مقبول تھا لیکن اس نے ملک دولخت کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سستی گیس کے حصول کیلئے کوشاں ہیں تاہم قوم یہ دیکھے کہ جب سستی ترین گیس دستیاب تھی تو کیوں نہیں خریدی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن جب تک بھارت کشمیر سمیت دیگر حل طلب مسائل کے حل کیلئے آگے نہیں آسکتا تب تک حالات بہتر نہیں ہو سکتے اس کیلئے بھارتی وزیراعظم کو بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے تاکہ یہ وسائل ہم اپنے عوام کی فلاح و بہبود پر لگا سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوام کو ریلیف کی فراہمی کیلئے کوشاں ہیں، ادارے قانون کے مطابق اپنا کام کر رہے ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق  وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا  تھا اسلام آباد میں کسی سرٹیفائیڈ چور کو داخل نہیں ہونے دیں گے۔ اسی چیف الیکشن کمشنر کے بارے میں عمران خان نے کہا تھا کہ یہ قابل اور ایماندار آدمی ہیں، اسی الیکشن کمشنر نے کرپٹ پریکٹس پر عمران خان کو نا اہل قرار دیا ہے۔ 2018ء میں عمران خان کو بد ترین دھاندلی کے ذریعے وزیر اعظم پاکستان بنوایا گیا۔ اگر  آپ نے تحفے بیچ کر پورے پیسے قومی خزانے میں جمع کروائے ہوتے تو ہم آپ کی تعریف کرتے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دبئی میں جس دکان سے عمران خان  کے لیے تحفہ بنوایا گیا، یہ اسی دکان پر گھڑی بیچنے پہنچ گئے۔ اس سے بدترین کوئی مثال نہیں ملے گی۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جب کل دیکھا کہ لوگ ان کے حق میں نہیں نکلے تو انہوں نے کارکنوں کو کہہ دیا کہ واپس گھروں کو چلے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنا پوری قوم کی کامیابی ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور حنا ربانی کھر نے اس میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی انتہائی ذمہ داری کے ساتھ اس معاملے کو کامیابی تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ بطور اپوزیشن ہم نے بھی فیٹف کے بل میں پوری طرح ہاتھ بٹایا، نواز شریف کے دور میں پاکستان گرے لسٹ میں نہیں تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ قانون اپنا راستہ بنائے گا۔ اسلام آباد میں کسی سرٹیفائیڈ چور کو داخل نہیں ہونے دیں گے۔ شہباز شریف کا مزید کہنا تھا عمران فاشسٹ اور ڈکٹیٹر کی سوچ کے ساتھ جمہوریت کی بات کرتے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان میں میرٹ کی دھجیاں بکھیرنے کے سوا کچھ نہیں کیا گیا۔ 

مزیدخبریں