یواین سیکرٹری جنرل کی بھارت پر کڑی تنقید

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ بھارت اقلیتوں کا تحفظ کرے اور نفرت پر مبنی تقاریر کی مذمت کرے۔ بھارت کے دورے کے موقع پر انہوں نے بھارت پر کھل کر تنقید کی اور کہا کہ بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملک میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرے انکے آزادی اظہار‘ انسانی حقوق اور پریس کی آزادی کو یقینی بنائے۔ دوسری جانب قومی اسمبلی نے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی شدید مذمت کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی اور حق خودارادیت کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ۔ 
بے شک اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے بھارت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس پر اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے پر زور دیا ہے ۔ لیکن اس بات کی کیا ضمانت دی جا سکتی ہے کہ بھارت اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو اپنے تعصب کا نشانہ بنانے سے باز آجائیگا۔ بھارت کی ان جنونی کارروائیوں کو اسی لئے تقویت مل رہی ہے کہ عالمی سطح پر اسکی جارحانہ اور دہشت گردانہ کارروائیوں کو روکنے کے ٹھوس اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں۔ اسکی ہٹ دھرمی اور دیدہ دلیری کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ حالیہ جنرل اسمبلی کے جاری اجلاس کے موقع پر بھی وہ اپنی ان جنونی کارروائیوں سے باز نہ آیا‘ اس نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا تنظیم سے تعلق رکھنے والے 100 مسلمانوں کو گرفتار کیا اور مقبوضہ کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیا ں جاری رکھیں۔ اس سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ بھارت کسی عالمی ادارے کو خاطر میں نہیں لاتا اور وہ اپنے مخصوص ایجنڈے کے تحت مسلمانوں اور کشمیریوں کیخلاف اپنی ظالمانہ کارروائیاں جاری رکھنا چاہتا ہے۔ یواین سیکرٹری جنرل کو اقلیتوں کی آزادی کیلئے بھارت پر صرف دبائو ہی نہیں ڈالنا چاہیے‘ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر سے متصادم بھارتی رویے کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لانا بھی انکی اولین ذمہ داری ہے۔ خطہ میں پاکستان کیخلاف بھارت کی بڑھتی شرانگیزیاں عالمی قیادتوں اور نمائندہ اداروں کیلئے لمحۂ فکریہ ہونی چاہئیں۔ اسی تناظر میں گزشتہ روز قومی اسمبلی میں جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی شدید مذمت کی قرارداد کی متفقہ طور پر منظوری خوش آئند ہے۔ پاکستان کو اب رسمی احتجاج اور مذمت سے آگے بڑھ کر یواین قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے عالمی اداروں پر زور دینا چاہیے۔ 

ای پیپر دی نیشن