کراچی (نیوز رپورٹر) پاکستان بار کونسل اور سندھ بار کونسل نے سپریم کورٹ آ ف پاکستان میں مجوزہ تقرریوں کو مسترد کرتے ہوئے پیر کو سندھ بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے ۔وکلا رہنماو¿ں نے کہا ہے کہ وکلا تنظیموں کا متفقہ فیصلہ ہے سنیارٹی اصول کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے۔جسٹس اطہر من اللہ کے سوا بقیہ تینوں ججز کی تعیناتی سینیارٹی اصول کی خلاف ورزی ہے ۔ ایک سندھی جج کا نام اس لیے مسترد کردیا گیا کہ اس کی مدت بحیثیت چیف جسٹس سپریم کورٹ تین سال بن رہی تھی۔کیا سپریم کورٹ میں تعصب کی بنیاد پر ججز تعینات کیے جائیں گے ؟۔ اسٹیبلشمنٹ کو سندھ اور بلوچستان سے خاص محبت ہے مگر سپریم کورٹ کو ایسی مداخلت سے آزاد رہنا چاہئے ۔ہفتہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وائس چیئرمین سندھ بار کونسل ذوالفقار جلبانی ،رکن جوڈیشل کمیشن اختر حسین ،سیکرٹری سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن عمر سومرو اور ممبر سندھ جوڈیشل کمیشن حیدرامام رضوی نے کہا کہ چار ججز کو سپریم کورٹ ایلیویشن کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔جسٹس اطہر من اللہ کے سوا بقیہ تینوں ججز کی تعیناتی سینیارٹی اصول کی خلاف ورزی ہے ۔وکلا ءتنظیمیں مجوزہ تقرریوں کے خلاف پیر کو سندھ بھر میں ہڑتال کریںگی اور وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے ۔انہوںنے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے رولز فریم کیے بغیر اجلاس منعقد نہ کیا جائے۔وکلا تنظیموں کا متفقہ فیصلہ ہے سنیارٹی اصول کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے۔انہوںنے کہا کہ انیسویں ترمیم کے نتیجے میں جوڈیشل کمیشن میں عدلیہ کے ارکان کی تعداد ذیادہ ہے۔اکثریت کے فیصلے ججز خود کرتے ہیں ۔جسٹس قاضی فائز عیسی اور دیگر ججز کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں جے اصولی بنیادوں پر وکلا کے موقف کا ساتھ دیا۔وکلاءرہنماو¿ںنے کہا کہ عدلیہ کو بااختیار بنایا جائے تاکہ لوگ سیکٹر انچارجز اور وڈیروں کے پاس نہ جائیں ۔سپریم کورٹ میں سب سے سینئر جج چیف جسٹس بن جاتا ہے اس میں کوئی اختلاف نہیں ۔جوڈیشل کمیشن کے گزشتہ اجلاس میں اکثریت نے جونیئر ججز کی تعیناتی کی مخالفت کی تھی۔ سب سے پہلے سنیئر ترین جج کی سر براہی میں رولز فریم کیلئے کمیٹی بنائی جائے ۔سندھ ہائی کورٹ سے تین ججز ریٹائر ہوے ہیں ہماری تین میں سے ایک نشست کیوں پنجاب کو دی جارہی ہے۔یہ ہماری خودمختاری کا ایشو ہے۔اس طرح کی تعیناتیوں سے سینئر ججز کا مورال گر رہا ہے ۔الجہاد ٹرسٹ کیس کے اصول واضح ہیں ۔وفاقی وزیر اور اٹارنی کے بدلتے ہوئے موقف سے کیا سمجھیں ؟؟کیا یہ سمجھا جائے کہ ان کی چیف جسٹس سے ڈیل ہوگئی ہے ؟انہوںنے کہا کہ ایک سندھی جج کا نام اس لیے مسترد کردیا گیا کہ اس کی مدت بحیثیت چیف جسٹس سپریم کورٹ تین سال بن رہی تھی۔کیا سپریم کورٹ میں تعصب کی بنیاد پر ججز تعینات کیے جائیں گے ؟ اسٹیبلشمنٹ کو سندھ اور بلوچستان سے خاص محبت ہے۔مگر سپریم کورٹ کو ایسی مداخلت سے آزاد رہنا چاہئے۔انہوںنے کہا کہ اگر مطالبات پر عمل درآمد نہ ہوا تو ملک گیر تحریک چلائیں گے۔لگتا ہے باور کرایا جارہا ہے سینئر ججز اہل نہیں ہیں۔عدلیہ بدترین مثالیں قائم کررہی ہے ، اس سے ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا ؟ اب جوڈیشل مارشل لا لگایا جارہا ہے، یہ المیہ ہے ۔سندھ کو مسلسل احساس محرومی میں دھکیلا جارہا ہے
سپریم کورٹ