واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ)جو بائیڈن انتظامیہ کی اسرائیل پالیسی سے متعلق کئی امریکی عہدیداروں اور سفارت کاروں میں بے چینی پائی جاتی ہے جبکہ کئی لوگوں نے حکومتی پالیسی سے متعلق اپنے تحفظات اور خدشات کا بھی اظہار کردیا۔ اسرائیل کی غیر مشروط حمایت پر جوبائیڈن انتظامیہ کے کئی عہدیدار استعفوں پر غور کر رہے ہیں۔ عرب نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے امریکی عہدیداروں اور سفارت کاروں نے انہیں بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ میں اسرائیل پالیسی سے متعلق فیصلوں کے موقع پر عربوں کی زندگی کے مقابلے میں اسرائیلیوں کی زندگی کو زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اردن کی جانب سے چار فریقی اجلاس منسوخ کرنے کے بعد جو بائیڈن کے اسرائیلی وزیر اعظم سے یکطرفہ ملاقات کرکے واپسی کے فیصلے پر کئی امریکی عہدیدار اور سفارت کار حیرت میں مبتلا ہو گئے تھے۔ مزید فلسطینیوں کی ہلاکتوں کیلئے اسرائیل کو فوجی آپریشن کیلئے گرین سگنل دیکر صدر جو بائیڈن معاملے کو مزید بدتر کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے خاص عہدیداروں کو ایک انٹرنل ای میل کے ذریعے بھیجے گئے ہدایت نامے میں انہیں اسرائیل اور فلسطین کے حالیہ تنازعے سے متعلق ’جنگ بندی‘، ’شدت میں کمی‘ اور ’تحمل کا مظاہرہ‘ (Restoring Calm) جیسے الفاظ استعمال کرنے سے منع کیا گیا تھا۔ عرب میڈیا کے مطابق بائیڈن انتظامیہ میں کچھ عرب عہدیدار بھی تعینات ہیں انہوں نے بھی بائیڈن کی اسرائیل نواز پالیسی پر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔ ہفنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیاکہ موجودہ امریکی سفارت کاروں کی جانب سے بیجھے گئے ایک خفیہ اختلافی خط (Dissent cable) میں اسرائیل سے متعلق یکطرفہ امریکی مو¿قف کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق انسانی بنیادوں پر جنگ بندی سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد کو امریکا کی جانب سے ویٹو کرنے کے بعد کچھ عہدیدار اور سفارت کاروں نے اپنے عہدے چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔