لاہور(سپورٹس رپورٹر) افغان سپنرز کو کس طرح قابو کرنا ہے اس حوالے سے قومی کھلاڑیوں نے کمر کس لی۔ میچ کےلئے قومی کرکٹرز نے چدم برم سٹیڈیم میں بھرپور پریکٹس سیشن کیا۔ پاکستانی بیٹرز نے افغان سپنرز کو کھیلنے کی مشقیں کیں۔اسامہ میر، ابرار احمد، محمد نواز، سلمان علی آغا اور شاداب خان نے قومی بیٹرز کو پریکٹس کرائی۔پریکٹس سیشن میں پاکستان کے تمام پلیئرز موجود رہے، گھٹنے کی انجری کا شکار فخر زمان نے نیٹ پریکٹس نہیں کی۔ فاسٹ باﺅلر شاہین شاہ آفریدی نے کہاہے کہ شائقین کی توقعات پوری کرنے کیلئے بے چین ہیں۔ آخری دو میچوں سے ٹیم نے جو کچھ سیکھا ہے وہ اگلے میچوں میں مددگار ثابت ہوگا۔شائقین کی توقعات کا اندازہ ہے اور ہم سب ان توقعات کو پورا کرنے کےلئے بے چین ہیں۔ شکست ، شکست ہوتی ہے اور ہمیں اسے تسلیم کرنا چاہیے لیکن ٹیم کےلئے بہتر ہوگا کہ ہم اس سے سیکھیں۔آنے والے دو میچز ہمارے لیے بہت اہم ہیں ، ہم ابھی ٹورنامنٹ میں موجود ہیں ، ہم ورلڈکپ جیت کر تاریخ بنانے کےلئے یہاں موجود ہیں۔ورلڈ کپ جیسے ٹورنامنٹ میں کوئی بھی ٹیم کسی کو بھی ہراسکتی ہے لہذا آپ کسی طور بھی اطمینان سے نہیں بیٹھ سکتے ، افغانستان کی ٹیم اچھا کھیل رہی ہے اور اس نے انگلینڈ کو ہرایا ہے۔ ہمیں بہترین مہارت دکھانی ہوگی۔ان کے پاس ورلڈ کلاس سپنرز ہیں تاہم ہماری بیٹنگ بھی اچھا کررہی ہے۔ اسامہ میر کا یہ ورلڈ کپ میں پہلا میچ تھا تاہم اس طرح کے کیچز اہم ہوتے ہیں لیکن آپ صرف ایک ڈراپ کیچ کی وجہ سے کسی پر الزام نہیں لگاسکتے، یہ ٹیم گیم ہے اور آپ ٹیم کی حیثیت سے جیتتے ہیں اور ہارتے ہیں اہم بات یہ ہے کہ ہر کوئی ٹیم کےلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے۔ اوپننگ بیٹر امام الحق نے کہا ہے کہ ورلڈکپ میں صرف ہمارے باﺅلرز کو ہی مار نہیں پڑ ی بلکہ سب ٹیموں کےخلاف رنز ہو رہے ہیں۔ جب 367 کا تعاقب کررہے ہوتے ہیں تو رسک لینا پڑتا ہے، 70 اور 80 کو سنچری میں تبدیل نہیں کر پارہا جس پر کوچ سے بات ہوئی ،ہم نے پچھلے 2 میچز اچھے نہیں کھیلے لیکن ہم نے تجزیہ کیا ہے کہ کیا غلطیاں ہوئیں۔ اگر شروع میں ہم محتاط اور مضبوط سٹارٹ دیں تو 350 بھی ہوسکتا ہے۔ صرف بیٹرز نہیں بلکہ باﺅلرز کا بھی کردار اہم ہے،ہمیں اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ ہے، ٹورنامنٹ کے دوران ہم صرف پازیٹو پر فوکسڈ ہیں، منفی پہلوو¿ں کا نہیں سوچ رہے۔صرف ہمارے باﺅلرز کو ہی مار نہیں پڑرہی، سب کےخلاف رنز ہو رہے ہیں، شاہین نے پچھلے میچ میں اچھی باﺅلنگ کی، پلان پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں، مینجمنٹ پلیئرز کو اعتماد دے رہی ہے، بیک ٹو بیک شکست پر مورال تو گرتا ہے، چنئی کے 2 میچز ہمارے لیے اہم ہیں، کرکٹ ٹیم گیم ہے، پچھلے دونوں میچز میں ہمارا سٹارٹ اچھا تھا مگر پھر لڑکھڑائے، کاافغانستان کیخلاف بہتر ٹیم نظر آئےگی، پر اعتماد ہیں کہ میچ جیت کر دوبارہ ٹریک پر آجائیں گے۔افغانستان کےخلاف جو تیاری کرنا تھی وہ کرچکے، اب بس فائن ٹیون ہونا ہے،کتنے سپنر ہوں گے یہ تو کپتان اور کوچ کا فیصلہ ہوگا، چنئی میں پاکستان کے اچھے ریکارڈ سے حوصلہ ملتا ہے لیکن ہمیں اچھی کرکٹ کھیلنا ہوگی۔