نواز شریف کی تقریرکو ہر لحاظ سے بہترےن کہا جاسکتا ہے کہ ان کا لب و لہجہ امن و شائستگی کا علمبردار نظر آےا ۔نواز شرےف کا کہنا کہ وہ نہ بدلہ لےں گے، نہ انتقام ان کا مقصد ہے بلکہ ان کی کوشش ہے کہ کسی بھی طرح ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کےا جائے۔لاہور اقبال پارک کے احاطے مےں مےنار پاکستان کے سائے مےں تےن بار ملک کے وزےر اعظم منتخب ہونے والے عمر رسےدہ سےاست دان کے لفظ بتارہے ہےں کہ ہر طرح کی مشکلات،قربانےوں،ملک بدرےوں،جےل و بند کی صعوبتوں اورپےاروں سے جدائی نے بھی ان کے انداز بےاں کو تلخ نہےں ہونے دےا بلکہ وہ عمر کے آخری دور مےں وطن عزےز کو کھوےا ہوا مقام دلانے کے لےے واپس آئے ہےں۔ نواز شرےف نے کہا کہ وہ مٹی کا بیٹا ہے۔ ا نھوں نے مقتدر حلقوں کو سناتے ہوئے کہا کہ ہمارا بیانیہ پوچھنا ہے تو ہماری کارکردگی دےکھو۔ ہمارا بےانےہ ملکی ترقی ہے۔ ڈالرریٹ اورمہنگائی کو کم کرنا ہے۔ قومی وقار کو بلند کرنا ہو۔ آج ملکی حالات بہت پرےشان کن ہےں ۔ہمےں ےہ فیصلہ کرناہے کہ ملک کو قرض کی دلدل سے کےسے نکالنا ہے۔ ملک کا کیسے کھویا مقام حاصل کرنا ہے۔
مےاں نواز شرےف نے کہا کہ مشرقی پاکستان کو بوجھ بتایا جاتا تھا۔ اگر بنگلا دیش نہ بنتا تو آج مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمےان اکنامک کورےڈور بن سکتا تھا۔لےکن افسوس ہم اپنی غلطےوں سے وطن کا بڑا حصہ الگ کروا بےٹھے،آج وہ ہم سے آگے نکل گے۔مےاںنواز شرےف کی واپسی اُن سبھی لوگوں کے لیے باعث مسرت ہے جو بہتان، کردار کشی، تبرا، انتقام کو ملکی تنزلی کا سبب مانتے ہےں۔بلکہ مےں تو ےہ کہوں گا کہ نواز شرےف کی واپسی مےں ان کے سیاسی حلےفوں کے لیے بھی اُمےد کا سبق ہے اور اس امر سے اُن کی دھارس بندھنی چاہیے کہ تقدیر کا چکر ویو آخر کار گول ہے۔ بقول فیض ’مردود حرم ہیں تو اگلے پل مسند نشین ‘بھی ہو سکتے ہیں۔ لےکن شرط صرف اتنی سی ہے کہ ان کے پا¶ں ِ آزمائش کا بوجھ اُٹھاپائیں۔ مےاں نواز شرےف نے بلا شبہ بوجھ آزمائش اُٹھایا ہے اور بطریق احسن اُٹھایا ہے دورانِ جلا وطنی دونوں والدین کی وفات و جنازہ سے محرومی، دورانِ اسیری شریک حیات کی وفات، اولاد کی اسیری، عزت و ناموس کی پامالی دےکھی۔
چینلز پہ جس کا نام لینا منع تھا، جس کی تقریر اور تصویر پر پابندی تھی، جس کو سیاست سے نکالنے کے لیے کئی دہائیوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی ۔ اس شخص کے طیارے کے لینڈنگ گئیر کھلنا بھی لائیو دکھائے گئے۔آج کل سابق وزےر عمران خان جےل مےں بند ہےں کچھ دن پہلے سنا تھا کہ وہ بےرون ملک آباد اپنے بےٹوں سے فون پر بات کرنے کی خواہش کررہے ہےں ۔بالکل رےاستی انتظامےہ کو خان صاحب کے بیٹوں سے ان کی فون پر بات کروادےنی چاہےے ۔ مےاںنواز شریف نے 58 منٹ کی تقریر میں متوازن طریقے سے عوامی مشکلات کا ذکر کیا اور ان کی امنگوں سے ہم آہنگ ہونے کی کوشش بھی کی۔میاں صاحب نے اپنے ترقیاتی کام گنوا ئے۔مخالف سےاست دانوں پہ لعن طعن کی بجائے اپنی کارکردگی بتا نا ضروری سمجھا۔مےاں نواز شرےف نے ہمسائےوں کے ساتھ ساتھ ساری دنےا سے ملک کے تعلقات بہتر بنانے کی بات کی تو ےاد آےا کہ ماضی مےں جو سےاسی مخالفےن میاں صاحب پر مودی کا یار، را کے ایجنٹ، گجرال کے دوست والا بیانیہ ترتےب دےا کرتے تھے لیکن مقبوضہ کشمیر پر بھارت نے سرکاری قبضہ انھی ےعنی تحریک انصاف کے دور حکومت میں کیا۔
لاہور مےں ہونے والے تاریخی جلسے مےں ملک بھر سے لاکھوں پاکستانےوں نے شرکت کرکے ےہ ثابت کردےا ہے کہ وہ ملک مےں امن ،ترقی اور روزگار کے لےے نواز شرےف کو اےک بار پھر مسند نشےن دےکھنا چاہتے ہےں ۔ ہمارے سےاسی لیڈروں کا ےہ بھی چلن رہا ہے کہ جہاں چند ہزار لوگ دےکھے ۔وہاں اک©ثرےت مےں سےاست دان بہک جاتے ہیں اور جو منہ مےں آےا کہے جاتے ہےں ۔ لےکن نواز شریف نے انسانوں کا سمندر دکھ کر بہکنے کی بجائے اےک مثبت تاریخی تقریر کرکے اپنا آئندہ کا لائحہ عمل واضح کردےا ہے۔کئی سال بعد کسی قدر آور سےاسی رہنما کی تقریر میں مخالفین پر الزام تراشےوں کی بجائے اپنے سابق ادوار مےں کےے گئے ترقےاتی کاموں اور مستقبل مےں روزگار کے حوالے سے بےانےہ تھا۔اےسا نہےں کہ نواز شرےف ماضی کو بالکل بھول گئے ہوں۔لےکن انھوں نے مثبت انداز میں اپنے خلاف ماضی میں کی گئی سازشوں پر ملک کو پہنچنے والے نقصان کا بتایا۔اللہ کرے ملک کے سارے سےاست دان اپنے لب ولہجے پر دھےان دےنا شروع کرےں اور جذبات مےں بھی مخالفےن کی کردار کشی کی بجائے اپنا اور اپنی پارٹی کا بےانےہ عوام کے سامنے رکھنے کی رےت ڈالےں تاکہ ملکی سےاسی فضا سے گالم گلوچ، حسد،بغض عناد جھوٹ بہتان تراشی سے پاک صاف ہو سکے۔
مریم نواز کی سیاست سے ہم لاکھ اختلاف کریں۔لیکن مرےم کو اپنے باپ کی ڈھال بننے والی بیٹی کا کریڈٹ ضرور دینا پڑے گا۔ایک وقت تھا جب کہا جارہا تھا کہ مرےم میاں نواز شرےف کی سیاست اور پارٹی کو نقصان پہنچا رہی ہےں لےکن وقت نے ثابت کردےا ہے کہ مرےم نے نہ صرف پارٹی کو متحد رکھا بلکہ جبر کے دور مےں نواز شرےف کے بےانےے پر مضبوطی سے ڈٹی رہےں۔
میاں نواز شرےف کے بھر پور استقبال کا سہرا بھی مرےم کے سر ہے۔بے شک مسلم لےگ (ن) کے مینارِ پاکستان جلسے میں عوام کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی ہے۔ اسے اگر پنجاب میں نون لیگ کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ قرار دیا جائے تو غلط نہیں ہو گا۔ نواز شریف کی واپسی اور مینارِ پاکستان جلسہ ایک بار پھر لاہور کو نون لیگ کا گڑھ بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
٭....٭....٭