کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ کینیڈین سفارت کاروں کے خلاف بھارتی حکومت کا کریک ڈاﺅن دونوں ممالک کے لاکھوں افراد کے لیے معمول کی زندگی کو مشکل بنا رہا ہے۔ بھارت نے یک طرفہ طور پر ان سفارت کاروں کی حیثیت کو منسوخ کرنے کی دھمکی دی گئی تھی جس کے بعد کینیڈین حکومت نے اپنے ان 41 سفارت کاروں کو واپس بلا لیا ہے۔ تاہم21 سفارت کار وہیں قیام کریں گے۔ دریں اثنائ، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے بھارت سے کینیڈا کے سفارتکاروں کی روانگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اختلافات حل کرنے کے لیے سفارت کاروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ بھارت کینیڈا کے سفارتی سٹاف میں کمی پر امداد نہ کرے اور کینیڈا کے ساتھ تحقیقات میں تعاون کرے۔ توقع ہے کہ بھارت ویانا کنونشن کے تحت اپنی ذمے داریوں کو برقرار رکھے گا۔ بھارت کی یہ ہٹ دھرمیاں اسی لیے جاری ہیں کہ اس کی عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے منافی من مانیوں پر عالمی سطح پر کسی بھی ملک یا ادارے نے اسے جوابدہ نہیں ٹھہرایا جس سے بھارت کے حوصلے بلند سے بلند تر ہوتے گئے اور وہ بدمست ہاتھی کی طرح کسی عالمی دباﺅ یا قوانین کو خاطر میں نہیں لاتا۔ پہلے بھارت صرف اپنے پڑوسی ممالک سے ہی چھیڑچھاڑ کیا کرتا تھا، اب امریکی آشیرباد کے بعد اس نے اپنی ان شرارتوں کا دائرہ¿ کار مغربی دنیا تک بڑھا لیا ہے۔ اس کی دیدہ دلیری کا اندازہ اس امر سے بھی بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ چند مہینے قبل اس نے کینیڈا میں مقیم خالصتان کے مرکزی رہنماﺅں کو اپنی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ذریعے قتل کرایا اور اب اس معاملے میں کینیڈا کی طرف سے تحقیقات کے لیے تعاون کے مطالبے پر الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق اس نے اپنے ہاں تعینات کینیڈین سفارت کاروں کو نکال باہر کیا ہے۔ اب امریکہ سمیت دوسرے ممالک کو بھی بخوبی ادراک ہو چکا ہے کہ جب تک بھارت کو نکیل نہیں ڈالی جاتی اس کی ریشہ دوانیاں جاری رہیں گی۔ پاکستان تو بارہا اس کی سازشوں کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کرچکا ہے، اقوام متحدہ اور امریکی دفتر خارجہ میں اس کی پاکستان کے خلاف سازشوں کے ٹھوس ثبوتوں پر مبنی ڈوزیئر آج بھی موجود ہیں مگر انھیں کبھی دورخوراعتناءنہیں سمجھا گیا۔ اب دنیا کو یہ تسلیم کرنے میں کوئی امر مانع نہیں ہونا چاہیے کہ بھارت ہی نمبرون عالمی دہشت گرد ملک ہے جو بدامنی پھیلا رہا ہے۔ اس لیے عالمی طاقتوں بالخصوص اقوام متحدہ کو بھارتی ریشہ دوانیوں کو ٹیسٹ کیس بنا کر اس پر عالمی اقتصادی پابندیاں عائد کرنی چاہئیں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اپنے چارٹر کے مطابق اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائے۔ اس میں اب کوئی دو رائے نہیں کہ بھارت کو اگر مزید رعایت دی گئی تو پورے کرہ¿ ارض کا امن و امان تباہ ہو جائے گا۔