" سیاست کی ہر عداوت و لگاوٹ سے پرے "

سلام عورت 2 
شاز ملک فرانس

کہتے ہیں کہ عورت کی ذہانت کی اہانت نہیں کی جا سکتی۔۔۔ طاقت کے ساتھ اقتدار کی باگ دوڑ ہمیشہ مرد سنبھالتا رہا ہے مگر تاریخ گواہ ہے کہ جس دور میں بھی عورت نے حکمرانی کی باگ دوڑ سنبھالی ۔اسے حکمران تسلیم نہیں کیا گیا اسکی ذہانت کو حقارت سے دیکھا گیا۔۔اسکی صلاحیتوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا ہے۔۔ چاہے وہ محترمہ فاطمہ جناح ہوں یا بے نظیر بھٹو ہو۔ فردوس عاشق اعوان ہو یا پھر مریم نواز شریف۔۔۔اور یہ سچ بات ہے کہ عورت نے اپنے ہنر کا لوہا ہر فیلڈ میں منوایا ہے اور اپنا سکہ جما کر دکھایا ہے چاہے وہ گھر بار ہو چاہے ملازمت کاروبار کا جھنجھٹ۔۔۔۔ہر قدم اس دور میں عورت نے مردوں کے شانہ بشانہ کام کر کے ثابت کیا ہے کہ عورت مرد سے کمتر نہیں ۔نہ ذہانت میں نہ متانت میں نہ دیانت میں نہ سیاست میں کیونکہ میں سمجھتی ہوں کہ آج کی تعلیم یافتہ عورت بہترین سیاستدان ہے
بہترین استاد ہے 
بہترین سرمایہ کار ہے اور بہترین آرگنائزر اور پلانر ہے 
میں ہمیشہ کہتی ہوں کہ عورت اپنی ذہانت سے جنگ کی بہترین پلاننگ کر سکتی ہے۔۔۔ عورت بہترین پلانر ہوتی ہے ذہانت متانت دیانت میں اسکا کوئی ثانی نہیں ہوتا۔۔۔ مگر قدرتی صلاحیتوں کے باوجود عورت کو حکومت کے لئیے حکمران کے طور پر قبول نہیں کیا جاتا۔۔۔ بلکہ حتی الوسع کوشش کی جاتی ہے کہ عورت ناقص العقل کی صف میں شامل رہے ۔پاکستان کی تاریخ جب مورخ لکھنے بیٹھے گا 
اور جب اکیسویں صدی کے دور میں عورت کے حوالے سے مورخ کوئی نام لکھنے لگے گا تو جس عورت کا نام سر فہرست لکھے گا وہ مریم صفدر نواز شریف کا نام ہو گا۔۔ مو رخ لکھے گا کہ ذہانت میں ہمیشہ مرد کو ترجیح دی جاتی ہے مگر اکیسویں صدی میں ذہانت کا معیار مریم نواز نے بڑھایا۔۔۔
اپنے والد کی عزت سے وطن واپسی کے لئیے ایک بیٹی جس طرح کوشاں رہی قابل تعریف ہے اسکی نظیر نہیں ملتی جس عالم میں بیٹے کچھ نہ کر سکے ایک بیٹی نے بیٹوں سے بڑھکر کام دکھایا اور انہونی کو ہونی کر دیا۔۔ اس سے مریم صاحبہ کی فطری ذہانت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایک عورت کا ذہین دماغ کیسے شطرنج کی بساط الٹا دیتا ہے اور شہہ کو مات ہو جاتی ہے۔۔۔تو ثابت ہوا کہ ایک عورت ماں بیٹی بہن کسی روپ میں بھی کند ذہن نہیں بلکہ اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر مدمقابل کو ذہانت سے بنا ہتھیار کے اپنے حریف کو چاروں شانے چت کر سکتی ہے۔۔۔ اور بڑی متانت سے جنگ جیت سکتی ہے۔۔۔۔ اور تخت و تاج کی وارث بن سکتی ہے۔سیاست سے پرے کسی بھی لگاوٹ سے پرے یہ بات کہنا برحق ہے کہ عورت اگر اپنا مقصد حاصل کرنے کے لئیے اپنی ضد پر آ جا? تو قدرت فتح کا تاج اسکے سر پر رکھ دئتی ہے بنا اس تفریق کے کہ وہ عورت ہے یا مرد
میں عورت ہوں مگر تم سے نوالہ چھین سکتی ہوں
شرافت کا جو اوڑھا ہے لبادہ چھین سکتی ہوں
غلط فہمی میں مت رہنا انا کے بام پر جا کر 
جو ہالہ ہے تمہارے گرد ہالہ چھین سکتی ہوں
مجھے اقرار ہے کمزور عورت ہوں مگر سن لو 
میں طاقت سے قلم کی شر کا چہرہ چھین سکتی ہوں
عطا اب ہو گئی ہے مجھ کو قوت خود شناسی کی
میں اس بل پر کہانی ہر فسانہ چھین سکتی ہوں
جو سن کر بھی اگر میں ان سنا کر دوں سمجھ لینا 
میں تجھ سے تیرا سرمایہ اثاثہ چھین سکتی ہوں
تمہیں یہ برملا کہدوں اگر ضد پر میں آ جاوں
تمہارے نام جو کچھ ہے وہ سارا چھین سکتی ہوں
 نہ رشتے کی دہائی بھول کر مجھ کو کبھی دینا 
یہ ہے اک کاغذی رشتہ یہ رشتہ چھین سکتی ہوں 
محبت نے مری اے شاز مجھ کو کر دیا محدود
وگرنہ حق ہے جو میرا میں یارا چھین سکتی ہوں
 

ای پیپر دی نیشن

 ارضِ مقّدس ؛فلسطین کی خوشبو

بشیر قمر صاحب نیویارک میں عرض دراز سے مقیم ہیں۔ آپ پاکستانیوں کے سر کا تاج ہیں۔ مقبول خاص و عام ہیں۔ صحافتی اور سماجی خدمات ...