کرنٹ اکاﺅنٹ میں بہتری اور  بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ

پاکستان کے کرنٹ اکاﺅنٹ کا دو ماہ میں لگاتار سرپلس ہونے کا ریکارڈ‘ 6 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق ستمبر 2024ءمیں کرنٹ اکاﺅنٹ 11 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سرپلس ہوگیا جو ستمبر 2023ءمیں 21 کروڑ 80 لاکھ ڈالر خسارے میں تھا۔ ماہانہ بنیادوں پر کرنٹ اکاﺅنٹ میں 310 فیصد بہتری آئی‘ اگست 2024ءمیں 2 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سرپلس دیکھا گیا۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ سالانہ 92 فیصد کم ہوا۔ پاکستان میں رواں مالی سال کے ابتدائی تین مہینوں میں بیرونی سرمایہ کاری 70 فیصد اضافے سے 90 کروڑ 35 لاکھ ڈالر رہی۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان کے مطابق ستمبر میں ملک میں 41 کروڑ 46 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ ہوئی، ملکی نجی شعبے میں ساڑھے 38 کروڑ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی۔
گزشتہ دنوں اسٹیٹ بنک کی جانب سے معیشت میں بہتری آنے اور مہنگائی بتدریج کم ہونے کی رپورٹ منظر عام پر لائی گئی‘ ابھی اس رپورٹ کی سیاہی خشک بھی نہ ہونے پائی تھی کہ حکومتی ادارہ شماریات نے مہنگائی میں اضافے کی چشم کشا رپورٹ پیش کرکے اسٹیٹ بنک رپورٹ کی اصل حقیقت بتا دی۔ گزشتہ روز پھر اسٹیٹ بنک نے کرنٹ اکاﺅنٹ میں بہتری آنے اور ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کی دل خوش کن رپورٹ پیش کی ہے جو اطمینان بخش ہی نہیں‘ ملکی معیشت کی بہتری کے حوالے سے بھی خوش آئند ہے۔ اگر کرنٹ اکاﺅنٹ میں 310 فیصد بہتری آئی ہے اور رواں مالی سال کے ابتدائی تین ماہ میں 70 فیصد بیرونی سرمایہ کاری سے 90 کروڑ 35 لاکھ ڈالر کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے تو ملک میں موجود بدترین مہنگائی کا زور توڑنے کیلئے یہ اعداد و شمار پرکشش ہیں۔ اگر یہ اعدادوشمار سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے عوام کے سامنے نہیں لائے گئے تو پھر انکے ثمرات عوام تک پہنچنے بھی ضروری ہیں تاکہ غربت و افلاس سے تنگ آئے عوام بھی سکھ کا سانس لے سکیں۔ جب تک عوام کو حقیقی ریلیف نہیں ملتا تو مہنگائی میں کمی اور معیشت میں بہتری کے دعوے محض ماضی کی طرح سیاسی شعبدہ بازی ہی تصور کی جائے گی‘ جبکہ عوام معیشت میں بہتری کے ثمرات سے آج بھی محروم ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

 ارضِ مقّدس ؛فلسطین کی خوشبو

بشیر قمر صاحب نیویارک میں عرض دراز سے مقیم ہیں۔ آپ پاکستانیوں کے سر کا تاج ہیں۔ مقبول خاص و عام ہیں۔ صحافتی اور سماجی خدمات ...