ترمیم اور منظور ی کے  طریقے دونوں پر اعتراض ،  سپریم کورٹ کے اختیارات کو کنٹرول کر لیا ط، شاہد خاقان 

 اسلام آباد (آئی این پی )سابق وزیر اعظم و عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مجھے آئینی ترمیم اور منظور ی کے  طریقے دونوں پر اعتراض ہے، ترمیم سے سپریم کورٹ کے اختیارات محدود اور ججز تعیناتی طریقہ کار کو کنٹرول کرلیا گیا ہے،فارم 47 کی حکومت کو ترمیمی بل کو عوام کے پاس لے کر جانا چاہیے تھا، بل میں عوام کا کوئی ذکر نہیں ، ساری کوشش اختیارات کیلئے ہے۔  ایک انٹرویو میں انہوں نے  کہاکہ میری جماعت اس آئینی ترمیم کا حصہ نہیں تھی، 12گھنٹے میں قانون عوام کے سامنے آیا اور گزٹ نوٹیفکیشن بھی ہوگیا، اتنی تیزی کبھی نہیں دیکھی۔مجھے ترمیم اور منظور کرنے کے طریقے دونوں پر اعتراض ہے۔نیت یہ ہے کہ عدلیہ کے اختیارات کو محدود کردیا ، ججز تعیناتی کو کنٹرول میں لے لیا جائے،سوال ہے کہ اس آئینی ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کا اصل چیف جسٹس کون ہوگا؟سپریم کورٹ کا اصل جج پریزائیڈنگ جج ہوگا دوسرا تو نام کا جج ہوگا۔یہ حکم صدر نے نہیں وزیراعظم ہی حکم کرتا ہے۔اصل عدالت آئینی بنچ ہوگا، کیونکہ اختیارات ان کے پاس ہوں گے۔سپریم کورٹ کی رجسٹریاں بھی بہت طاقتور ہوجائیں گی، وہ فیصلہ کرے گی کون کس طرف جاتا ہے۔فارم 47 کی حکومت کو ترمیمی بل کو عوام کے پاس لے کر جانا چاہیے تھا، بل میں عوام کا کوئی ذکر نہیں ، ساری کوشش اختیارات کیلئے ہے۔ آئینی عدالت سے عوام کے کیسز مزید مسائل کا شکار ہوں گے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ججز کی تعیناتی میں لے دو کا معاملہ ہوگا، تین فورسز جن میں حکومت، اپوزیشن اور موجودہ جج لے دو کرکے تعیناتی کریں گے۔بنیادی غلطی ہی انصاف کے عمل کو کنٹرول کرنا ہے، ججز کی سلیکشن ان کیمرہ نہیں ہوسکتی، ججز زکی تعیناتی پبلک ہونی چاہئے ۔ آج ملک میں ڈیموکریٹ صرف مولانا فضل الرحمان رہ گیا ہے، اپوزیشن کو چاہیئے تھاآئینی ترمیم پر اسمبلی میں بات کرتے، آپ دارلحکومت پر حملے کرسکتے ہیں، جتھے لے کر آسکتے، لیکن کیا ترمیم کیلئے بات نہیں کرسکتے۔ آئینی ترمیم کے معاملے میں مولانا فضل الرحمان نے بڑی خرابی سے بچایا ہے۔مولانا چاہتے تو پہلی آئینی ترمیم کا مسودہ پاس ہوجاتا۔ لیکن مولانا نے بڑی خرابی سے بچایا ہے۔

ای پیپر دی نیشن