ملتان (سٹاف رپورٹر) نامور شاعر، ماہر تعلیم اور نقاد پروفیسر ڈاکٹرا سلم انصاری انتقال کر گئے۔ عمر 85 برس تھی۔ ڈاکٹر اسلم انصاری 30 اپریل 1939ء کو بیرون پاک گیٹ ملتان کے علاقے بھیتی سرائے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1962ء میں اورینٹل کالج لاہور سے اردو اور 1985ء میں زکریا یونیورسٹی سے فارسی میں ایم اے کیا۔1998ء میں انہوں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ وہ عمر بھر شعبہ تدریس سے وابستہ رہے اور لاہور، بہاولپور، ملتان سمیت مختلف شہروں میں خدمات انجام دیں۔ ڈاکٹر اسلم انصاری کی تصنیفات میں اردو اور فارسی کے پانچ شعری مجموعوں سمیت سرائیکی ناول ’’بیڑی وچ دریا‘‘ اور مختلف تنقیدی اور تحقیقی مضامین کے مجموعے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ حال ہی میں ان کا فارسی کلیات بھی شائع ہوا۔ حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں تمغہ حسن کارکردگی اور تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ وہ اس پہلے خواجہ فرید کی کافیوں کے ترجمے پر نیشنل بنک ایوارڈ اور اقبالیات پر اقبال ایوارڈ بھی حاصل کر چکے ہیں۔ کئی اشعار زبان زدِ خاص و عام ہوئے اور اُردو ادب میں ضرب المثل بن گئے۔ جن میں ’’جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی‘ تم چلے ہو تو کوئی روکنے والا ہی نہیں، اور وہ تو صدیوں کا سفر کر کے یہاں پہنچا تھا، تونے منہ پھیر کے جس شخص کو دیکھا ہی نہیں‘‘ جیسے مشہور زمانہ اشعار بھی شامل ہیں۔
’’جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی‘‘ … نامور شاعر اور نقاد پروفیسر ڈاکٹر ا سلم انصاری انتقال کر گئے
Oct 23, 2024