اسلام آباد (عترت جعفری) آئین میں 26 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد حکومتی امور میں ایوان صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا رول بڑھے گا۔ پیپلز پارٹی کے اندرونی ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران حکومت کے ساتھ بہت ہی گہری رفاقت کے باوجود پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مرکزی حکومت میں شامل ہونے کا کوئی تاثر نہیں دیا ہے۔ ایوان صدر میں ترمیم کی منظوری کو ممکن بنانے کے لیے متعدد غیر اعلانیہ اجلاس ہوئے جن میں وزیراعظم اور اہم نمائندے شامل تھے پارلیمنٹ کی جس خصوصی کمیٹی میں 26ویں آئینی ترمیم کے مسودہ کی منظوری ہوئی تھی وہ بھی بلاول بھٹو زرداری کی ایما پر سپیکر قومی اسمبلی نے تشکیل دی تھی۔ خورشید شاہ کو بلاول بھٹو کی تجویز پر ہی اس کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا تھا۔ ترمیم کی منظوری سے پہلے 72 گھنٹوں کے دوران بلاول بھٹو نے درجنوں میٹنگز میں شرکت کی اور ملاقاتیں کیں اور ان میں سے ایک میٹنگ نو گھنٹے سے بھی زائد دیر تک جاری رہی تھی۔ پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے رابطہ پر بتایا پارٹی کے اندر بلاول بھٹو زرداری کی قیادت کے حوالے سے بہت ہی خوشی اور جوش پایا جا رہا ہے۔ ان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے 26 میں ترمیم کی منظوری کو ممکن بنانے کے لیے جو کردار ادا کیا اس نے انہیں صف اول کے سیاسی لیڈر کے طور پر منوا لیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری اب آئندہ کئی دہائیوں تک قیادت کو بلا شرکت غیر سنبھال سکتے ہیں۔