امریکی قانون سازوں نے لبنان میں جاری اسرائیل کی نئی جنگ کے حوالے سے پیداشدہ صورتحال کے بیچوں بیچ ایک سال پرانے واقعے پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ واقعہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ایک امریکی صحافی کے لبنان میں زخمی ہونے کے حوالے سے ہے۔ اسی واقعے میں کل پانچ صحافی زخمی ہوگئے تھے، جبکہ اعصا عبداللہ نامی صحافی کو اسرائیلی فوج نے قتل کیا تھا۔تاہم امریکی قانون سازوں نے اپنے صحافی دلان کولینز کے زخمی ہونے کے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی صحافی 'اے ایف پی' کے ساتھ وابستہ ہے۔ جبکہ 'اے ایف پی' کے ایک اور صحافی کرسٹینا آسی کی ٹانگ ٹوٹ گئی تھی اور 'رائٹرز' سے وابستہ صحافی اعصا عبداللہ اسرائیلی گولہ باری سے شہید ہو گئے تھے۔یہ اکتوبر 2023 کا واقعہ ہے۔ اب اس واقعے کو ایک سال گزر چکا ہے۔ مگر یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی قانون سازوں نے اب اس بارے میں تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔یاد رہے امریکی صحافی دلان کولینز اسرائیل کی ٹارگٹڈ گولہ باری کا نشانہ بنا تھا۔ لیکن ابھی تک اس اسرائیلی حملے کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکا، نہ ہی کسی اسرائیلی فوجی یا اسرائیل کو اس واقعے کے جرم میں کٹہرے میں لایا جا سکا ہے۔امریکی قانون سازوں نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ کو اپنے طور پر آزادانہ تحقیقات ضرور کرانی چاہیں تاکہ اصل واقعے اور اس کے اسباب کا پتا چل سکے۔ ان کا یہ مطالبہ صدر جوبائیڈن، وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور اٹارنی جنرل مارک گارلینڈ کے نام خط میں سامنے آیا ہے۔اس سے پہلے جو حقائق سامنے آچکے ہیں ان کے مطابق یہ ایک مکمل غیرقانونی اور براہ راست حملہ تھا جس میں اسرائیلی فوج کی طرف سے صحافیوں کو گولہ باری کا نشانہ بنایا گیا۔ امریکی صحافی بھی اس میں زخمی ہوا لیکن خوش قسمتی سے اس کی جان بچ گئی۔خیال رہے ان دنوں اسرائیل نے اپنی جنگ کا دائرہ غزہ کے بعد لبنان تک پھیلا دیا ہے اور اب تک ایک اندازے کے مطابق 2000 لبنانی اسرائیلی فوج نے قتل کیے ہیں جبکہ لاکھوں کو بےگھر کر دیا ہے اس لیے 12 امریکی قانون سازوں نے ایک سال پہلے امریکی شہری کے زخمی ہونے پر آزادانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔امریکہ اسرائیل کا سب سے بڑا حامی، اتحادی اور سرپرست ہے۔ امریکی حمایت و اسلحے کے بغیر اسرائیل غزہ کی اس قدر طویل جنگ جاری رکھنے کی پوزیشن میں نہیں ہو سکتا تھا۔