وفاقی کابینہ نے نیشنل سائبر کرائمز انوسٹی گیشن ایجنسی رولز کی منظوری دیدی، ریاستی اداروں اور سرکاری شخصیات کے خلاف پروپیگنڈے پر سخت کارروائی ہو گی، سائبر کرائمز میں ملوث افراد کو 5 تا 15سال سزا اور بھاری جرمانہ ہو سکے گا،میڈیا رپورٹس کے مطابق این سی سی آئی اے سائبر کرائمز کے خلاف کارروائی کیلئے عالمی اداروں سے رابطے کی مجاز ہو گی۔ 11 ماہ بعد این سی سی آئی اے پورے اختیارات کے ساتھ فعال ہو گئی ہے۔نگراں حکومت نے دسمبر 2023 میں این سی سی آئی اے قائم کرنے کی منظوری دی تھی، ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ ختم ہو جائیں گے اور متعلقہ افسران ایک سال تک اتھارٹی میں خدمات دیں گے۔واضح رہے کہ سابق نگرانوفاقی کابینہ نے سائبر کرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام کے لیے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے قیام کی منظوری دی تھی۔ نگراں وفاقی وزیر آئی ٹی عمر سیف کا کہنا تھا کہ ایجنسی کے قیام سے شہریوں کیلئے سائبر اسپیس کو محفوظ بنایا جا سکے گا، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) سائبر کرائم ونگ اب نئی ایجنسی کو ذمہ داری سونپے گا۔وفاقی وزیرعمر سیف نے مزیدکہا تھاکہ ملک میں سائبر کرائم کے واقعات بڑھ رہے ہیں، وفاقی کابینہ کی طرف سے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کی منظوری دیدی گئی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھاکہ ٹیلی کام ٹریبونل بنائی جائے گی جس میں خاص علم رکھنے والے شامل ہوں گے، ٹیلی کام سیکٹر کے کیس اب لمبے عرصے تک التوا کا شکار نہیں رہیں گے۔نگران وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی عمر سیف کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے آئی ٹی شعبے کیلئے 3 پالیسیوں کی منظوری دیدی تھی۔ ملک میں سائبر اسپیس کو محفوظ بنانے کیلئے نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن اتھارٹی قائم کی جائے گی۔ ملک میں جلد فائیو جی ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے گی۔نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہواتھا۔ کابینہ نے ملک کی پہلی اسپیس پالیسی، مختلف پبلک سیکٹر میڈکل کالجز کے قیام، این ٹی سی کے ڈی جی کے کنٹریکٹ کی منسوخی سمیت دیگر اہم فیصلوں کی منظوری دی تھی۔