جب ملک کے عوام اس جمہوریت کی پہچان نہیں ہوتے ان کی نمائندگی کی دعویدار کھاؤ کھلاؤ مال بناؤ پارلیمنٹ اس جمہوریت کا نشان نہیں ہے تو پھر کون ہے اس کی پہچان اور اس کا نشان؟ یوسف رضا گیلانی؟ وہی گیلانی جس کو اتنا بھی علم نہیں ہوتاکہ اس کا ہی وزیر داخلہ ہونے کا دعویدار رحمان ملک بلوچستان میں ایف سی کو پولیس کے اختیارات دینے کا فیصلہ سنانے جا رہا ہے جسے اتنے اہم قومی اور صوبائی معاملے کے بارے میں بھی اس فیصلہ کے سنا دئیے جانے کے بعد علم ہوتا ہو اور وہ ہچکی ہے کہ ’’رحمان ملک کو ایسا اعلان نہیں کرنا چاہئے تھا‘‘ مانتا ہے ایسے ہالبروک حامد کرزئی نواز شریف اسفند یار یا کوئی چھوٹا موٹا حضرت اور مولانا این آر او جمہوریت کی پہچان اور نشان؟ اس کی حکمرانی کے چاہ یوسف کے اندر سے سنی ہے آپ نے کبھی حاکمانہ ہچکی بھی کہ میں ہوں صفائی پیشہ جمہوریت کی پہچان اور نشان‘ تو پھر ہے کوئی اور این آر او شاہ یا شہنشاہ کے علاوہ کوئی اور اندرون اور بیرون ملک والوں کیلئے این آر او جمہوریت کی پہچان اور نشان؟ وہی جن کو ان کی بی بی اپنی بھٹو گدی کی وراثت سونپ گئی ہوئی ہیں تو پھر اپنی بی بی اور ان کے والد محترم کی جمہوریت کے علمبردار ہی اس صفائی پیشہ جمہوریت کی آن بھی ہیں پہچان بھی ہیں نشان بھی ہیں اور مالک و مختار بھی ہیں اور ملک میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے ان کی ملکیت اور خود مختاری کے تحفظ کیلئے ہی ہو رہا ہے یعنی بھٹو جمہوریت ہی رواں دواں ہے کسی بھی بھٹو جمہوریت کے پرستار کو ہے اس سے کوئی اختلاف؟ ہم پڑھتے ہیں کہ عدالت عالیہ نے ایک بار پھر سے اس جمہوریت کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی آن اور شان اور پہچان کے چہرے سے داغ دھبے مٹانے مٹوانے کیلئے سوئس عدالتوں میں مقدمات بحال کروانے کا حکم دے۔ مان لے گی حکومت عدالت عالیہ کا حکم اب؟ ہم بھی دیکھیں گے۔ ہو جائے گا اس ٹیسٹ مقابلے کا اب کوئی فیصلہ؟ سب ہی دیکھیں گے۔
ٹیسٹ میچ مقابلہ
Sep 23, 2010
جب ملک کے عوام اس جمہوریت کی پہچان نہیں ہوتے ان کی نمائندگی کی دعویدار کھاؤ کھلاؤ مال بناؤ پارلیمنٹ اس جمہوریت کا نشان نہیں ہے تو پھر کون ہے اس کی پہچان اور اس کا نشان؟ یوسف رضا گیلانی؟ وہی گیلانی جس کو اتنا بھی علم نہیں ہوتاکہ اس کا ہی وزیر داخلہ ہونے کا دعویدار رحمان ملک بلوچستان میں ایف سی کو پولیس کے اختیارات دینے کا فیصلہ سنانے جا رہا ہے جسے اتنے اہم قومی اور صوبائی معاملے کے بارے میں بھی اس فیصلہ کے سنا دئیے جانے کے بعد علم ہوتا ہو اور وہ ہچکی ہے کہ ’’رحمان ملک کو ایسا اعلان نہیں کرنا چاہئے تھا‘‘ مانتا ہے ایسے ہالبروک حامد کرزئی نواز شریف اسفند یار یا کوئی چھوٹا موٹا حضرت اور مولانا این آر او جمہوریت کی پہچان اور نشان؟ اس کی حکمرانی کے چاہ یوسف کے اندر سے سنی ہے آپ نے کبھی حاکمانہ ہچکی بھی کہ میں ہوں صفائی پیشہ جمہوریت کی پہچان اور نشان‘ تو پھر ہے کوئی اور این آر او شاہ یا شہنشاہ کے علاوہ کوئی اور اندرون اور بیرون ملک والوں کیلئے این آر او جمہوریت کی پہچان اور نشان؟ وہی جن کو ان کی بی بی اپنی بھٹو گدی کی وراثت سونپ گئی ہوئی ہیں تو پھر اپنی بی بی اور ان کے والد محترم کی جمہوریت کے علمبردار ہی اس صفائی پیشہ جمہوریت کی آن بھی ہیں پہچان بھی ہیں نشان بھی ہیں اور مالک و مختار بھی ہیں اور ملک میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے ان کی ملکیت اور خود مختاری کے تحفظ کیلئے ہی ہو رہا ہے یعنی بھٹو جمہوریت ہی رواں دواں ہے کسی بھی بھٹو جمہوریت کے پرستار کو ہے اس سے کوئی اختلاف؟ ہم پڑھتے ہیں کہ عدالت عالیہ نے ایک بار پھر سے اس جمہوریت کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی آن اور شان اور پہچان کے چہرے سے داغ دھبے مٹانے مٹوانے کیلئے سوئس عدالتوں میں مقدمات بحال کروانے کا حکم دے۔ مان لے گی حکومت عدالت عالیہ کا حکم اب؟ ہم بھی دیکھیں گے۔ ہو جائے گا اس ٹیسٹ مقابلے کا اب کوئی فیصلہ؟ سب ہی دیکھیں گے۔