اسلام آباد (رائٹر + بی بی سی ڈاٹ کام + ریڈیو نیوز) وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین پر عسکریت پسند گروپوں کے خلاف امریکی کارروائی برداشت نہیں کرے گا۔ امریکہ کے پاس کوئی ثبوت ہے تو وہ پیش کرے‘ ہم خود اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔ امریکی فوج کو یہاں زمینی آپریشن نہیں کرنے دیں گے۔ رائٹر کے ساتھ انٹرویو اور بی بی سی سے انٹرویو میں میں رحمن ملک نے ان امریکی الزامات کو مسترد کر دیا کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں طالبان یا حقانی نیٹ ورک کو کوئی امداد دے رہی ہیں یا ان کے کسی طرح سے ان سے کوئی تعلقات قائم ہیں۔ ہم پہلے ہی امریکہ سے تعاون کر رہے ہیں اور پاکستانی قوم اپنی سرزمین پر کسی صورت بھی ”امریکی بوٹس“ برداشت نہیں کرے گی۔ کابل میں ہونے والے حالیہ حملے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ اس میں آئی ایس آئی ملوث ہے تو میں قطعی طور پر اس کی تردید کرتا ہوں‘ ہماری اس طرح سے پاکستانی فورسز کے ذریعے حملے کرنے یا حملوں میں مدد دینے کی کوئی پالیسی نہیں۔ پاکستان میں کوئی بھی یکطرفہ امریکی آپریشن بدقسمتی ہو گی‘ پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کے حقانی نیٹ ورک سے تعلقات نہیں پاکستان میں امریکی فوجی آپریشن سے امریکہ مخالف جذبات بھڑکیں گے۔ امریکی سینٹ کمیٹی نے پاکستان کے لئے ایک ارب ڈالر کی امداد کی منظوری دیتے ہوئے اسے شدت پسند گروہوں خصوصاً حقانی گروپ کے خلاف کارروائی سے مشروط کرنے کی خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے رحمن ملک نے کہا کہ حکومت پاکستان نہیں چاہے گی کہ ایسا ہو۔ اور میرے خیال میں پاکستانی عوام بھی یہ نہیں چاہیں گے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 35 ہزار جانوں کی قربانی دی اس کے باوجود ہمیں بدلے میں کچھ نہیں ملتا تو یہ اچھا نہیں ہو گا۔ ہمیں محض اخلاقی مدد چاہئے۔ ہماری جنگ اور عوامی خواہشات کو مدنظر رکھ کر انہیں یہ پابندی عائد نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی کمی ہے لیکن اسے مل بیٹھ کر ہی دور کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شدت پسند شمالی وزیرستان سے نکل کر کابل تک پہنچ جاتا ہے تو کوئی کمی سرحد کے اس پار بھی ہے اسے بھی دور کیا جانا چاہئے۔ ہم تو آج بھی مختلف علاقوں میں کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ خیبر ایجنسی اور درہ آدم خیل آپ دیکھ لیں۔ افغان حکومت کے ساتھ مل کر انہوں نے سرحد کے آرپار آمد ورفت کو باقاعدہ بنانے کے لیے باﺅمیٹرک نظام متعارف کروانے کی کوشش کی تھی لیکن اس سرحد کو روزانہ چالیس سے پچاس ہزار افراد پار کرتے ہیں تو ان کے لئے اس پر نظر رکھنا انتہائی مشکل ہے کہ ان میں سے کون طالب ہے اور کون نہیں۔ امریکہ نے حقانی نیٹ ورک سے متعلق کوئی ثبوت فراہم نہیں کئے محض اتنا کہا ہے کہ انہیں یقین ہے وہ شمالی وزیرستان میں ہیں۔ ہمیں مل کر ایک دوسرے کے ساتھ خفیہ معلومات کا تبادلہ کرنا ہو گا تو پھر ہی کامیابی مل سکتی ہے۔ شمالی وزیرستان میں کارروائی کے خلاف نہیں مگر تازہ کارروائی کرتے ہیں تو مزید آبادی نقل مکانی پر مجبور ہو گی۔ پاکستان میں ہر روز نائن الیون ہوتا ہے۔ ایبٹ آباد طرز کی حقانی نیٹ کے خلاف امریکی کارروائی سے متعلق سوال کے جواب میں رحمن ملک نے کہا کہ اس سے پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات میں مزید شدت آئے گی۔ میری خواہش ہو گی کہ وہ ایسا نہ کریں۔ انہیں ہماری خودمختاری اور عوامی جذبات کا خیال رکھنا چاہئے۔ وزیر دفاع چودھری احمد مختار نے واضح کیا ہے کہ پاکستان تمام دہشت گرد تنظیموں کیخلاف بلاامتیاز کارروائی کر رہا ہے‘ ہم کسی کی دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہونگے، حقانی نیٹ ورک کی موجودگی کے حوالے سے امریکہ پاکستان کے ساتھ معلومات شیئر کرے، ہم خودمختار ریاست ہیں ہمیں ڈرایا نہیں جا سکتا‘ دباﺅ ڈال کر دوستی یا تعلقات نہیں چل سکتے ہیں۔ خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے امریکی الزام پر وزیر داخلہ رحمن ملک پہلے ہی بیان دے چکے ہیں‘ امریکہ ہمیں حقانی گروپ کی موجودگی کے حوالے سے معلومات فراہم کرے۔ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں‘ اس کی معیشت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے تاہم اس کے باوجود ہم دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کو بلاامتیاز جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا امریکہ معمول کی میٹنگ کیلئے گئے حقانی نیٹ ورک سے متعلق امریکی الزامات درست نہیں۔ امریکہ کی جانب سے پاکستان کو مشروط فوجی و اقتصادی امداد دینے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں جو کسی سے ڈھکی چھپی نہیں‘ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اپنی کوششوں کو جاری رکھے گا جبکہ دباﺅ ڈال کر تعلقات اور دوستیاں نہیں چلائی جا سکتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان ذمہ دارانہ کردار ادا کر رہا ہے‘ ہم خودمختار ریاست ہیں‘ کسی قسم کا دباﺅ قبول نہیں کیا جائے گا۔ حقانی نیٹ ورک کیلئے پاکستان کی حمایت کے متعلق امریکی الزامات بے بنیاد ہیں۔ پاکستان کے خلاف لگائے گئے الزامات زمینی حقائق کے منافی ہیں۔ اگر امریکہ کے پاس حقانی نیٹ ورک سے متعلق کوئی انٹیلی جنس ہے تو پاکستان کو آگاہ کرے تاکہ پاکستانی حکام اس پر کارروائی کر سکیں۔ انہوں نے بار بار امریکی انتباہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خودمختار اور اسے ڈرانے دھمکانے کی صورتحال سے دوچار نہیں کیا جا سکتا۔
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان نے امریکی قیادت کے تمام تر الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے ذریعے امریکہ کے خلاف کسی قسم کی ”پراکسی وار“ نہیں لڑ رہا۔ حقانی نیٹ ورک کے ساتھ پاکستان کے رابطوں کے الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں۔ واشنگٹن سے آنے والے بیانات کے بارے میں دفتر خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجوعہ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران متعدد ایک جیسے سوالات کا جواب دیتے ہوئے یہ بات کہی۔ ترجمان نے کہا کہ الزام تراشیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ پاکستان اور امریکہ دونوں ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم اور دونوں ملک باہمی اعتماد کا رشتہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ وائٹ ہاوس‘ امریکی محکمہ خارجہ‘ پینٹاگون‘ سی آئی ا ے اور دوسرے تمام امریکی ادارے بیک زبان ان دنوں افغانستان کے حقانی نیٹ ورک سے پاکستان اور بطور خاص آئی ایس آئی کے تعلقات کے الزامات عائد کرتے ہوئے یہ دھمکی بھی دے رہے ہیں کہ اگر پاکستان نے شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ کے خلاف کارروائی نہ کی تو امریکہ خود کوئی اقدام کرے گا۔ ان دنوں پاکستان اور امریکہ میں یہی سرگرم موضوع ہے کہ پاکستان‘ امریکہ کی اس الزام تراشی اور جارحانہ رویہ سے کس طرح نمٹے گا۔ ترجمان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکی الزامات کے مطابق حقانی نیٹ کے پاکستان کے اندر ٹھکانے موجود ہیں تو ترجمان نے کہا کہ یہ سوال دفتر خارجہ کے دائرہ کا ر میں نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ دونوں ملک اعتماد کا رشتہ قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ جب امریکہ میں پاکستان اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کی حالیہ ملاقات ہوئی ہے تو انہوں نے تمام تر موضوعات پر گفتگو کی۔ پاکستان اور امریکہ نے ایک دوسرے کے خدشات دور کرنے اور مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ملاقات کے دوران پاکستان نے امریکی الزامات اور سلامتی کے امور پر تحفظات کا کھل کر اظہار کیا۔ اسی حوالے سے پاکستان نے افغان سرحد کے پار سے دہشت گردوں کے پاکستان کے اندر گھس کر حملے کرنے کا معاملہ اٹھایا اور انہیں جانی و مالی نقصانات کی تفصیل سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ برہان الدین ربانی کے جاںبحق ہونے پر تعزیت کے لئے وزیراعظم تین وزراءاور خیبر پی کے کے گورنر اور وزیر اعلیٰ کے ساتھ آج جمعرات کو کابل جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کے لئے امریکہ‘ اومان‘ ناروے اور فرانس سمیت متعدد ملکوں سے امداد مل رہی ہے۔ ڈینگی بخار پر قابو پانے کے لئے انڈونیشیا کا 19 رکنی وفد جلد پاکستان آ رہا ہے۔
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان نے امریکی قیادت کے تمام تر الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے ذریعے امریکہ کے خلاف کسی قسم کی ”پراکسی وار“ نہیں لڑ رہا۔ حقانی نیٹ ورک کے ساتھ پاکستان کے رابطوں کے الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں۔ واشنگٹن سے آنے والے بیانات کے بارے میں دفتر خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجوعہ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران متعدد ایک جیسے سوالات کا جواب دیتے ہوئے یہ بات کہی۔ ترجمان نے کہا کہ الزام تراشیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ پاکستان اور امریکہ دونوں ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم اور دونوں ملک باہمی اعتماد کا رشتہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ وائٹ ہاوس‘ امریکی محکمہ خارجہ‘ پینٹاگون‘ سی آئی ا ے اور دوسرے تمام امریکی ادارے بیک زبان ان دنوں افغانستان کے حقانی نیٹ ورک سے پاکستان اور بطور خاص آئی ایس آئی کے تعلقات کے الزامات عائد کرتے ہوئے یہ دھمکی بھی دے رہے ہیں کہ اگر پاکستان نے شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ کے خلاف کارروائی نہ کی تو امریکہ خود کوئی اقدام کرے گا۔ ان دنوں پاکستان اور امریکہ میں یہی سرگرم موضوع ہے کہ پاکستان‘ امریکہ کی اس الزام تراشی اور جارحانہ رویہ سے کس طرح نمٹے گا۔ ترجمان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکی الزامات کے مطابق حقانی نیٹ کے پاکستان کے اندر ٹھکانے موجود ہیں تو ترجمان نے کہا کہ یہ سوال دفتر خارجہ کے دائرہ کا ر میں نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ دونوں ملک اعتماد کا رشتہ قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ جب امریکہ میں پاکستان اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کی حالیہ ملاقات ہوئی ہے تو انہوں نے تمام تر موضوعات پر گفتگو کی۔ پاکستان اور امریکہ نے ایک دوسرے کے خدشات دور کرنے اور مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ملاقات کے دوران پاکستان نے امریکی الزامات اور سلامتی کے امور پر تحفظات کا کھل کر اظہار کیا۔ اسی حوالے سے پاکستان نے افغان سرحد کے پار سے دہشت گردوں کے پاکستان کے اندر گھس کر حملے کرنے کا معاملہ اٹھایا اور انہیں جانی و مالی نقصانات کی تفصیل سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ برہان الدین ربانی کے جاںبحق ہونے پر تعزیت کے لئے وزیراعظم تین وزراءاور خیبر پی کے کے گورنر اور وزیر اعلیٰ کے ساتھ آج جمعرات کو کابل جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کے لئے امریکہ‘ اومان‘ ناروے اور فرانس سمیت متعدد ملکوں سے امداد مل رہی ہے۔ ڈینگی بخار پر قابو پانے کے لئے انڈونیشیا کا 19 رکنی وفد جلد پاکستان آ رہا ہے۔