واشنگٹن (نمائندہ خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ بہتر تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ ڈومور کی رٹ کم ہو رہی ہے امریکہ نے واضح کیا ہے کہ گستاخانہ فلم سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ پاکستان امریکہ سے امداد نہیں تجارت چاہتا ہے۔ پاکستانی سفیر شیری رحمن کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حنا ربانی نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات مستحکم ہو رہے ہیں۔ ہم پرائیویٹ سطح پر ان اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے یقین دلایا ہے کہ نیٹو سپلائی کے سلسلہ میں انفراسٹرکچر پر لوڈ کو شیئر کرے گا۔ پشاور طورخم روڈ تعمیر کرنے کے اعلان سے امریکہ نے پاکستان کا انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرنے کا مطالبہ مان لیا۔ انہوں نے کہا کہ یو ایس ایڈ کے تعاون سے کئی سو میگاواٹ بجلی سسٹم میں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے غیر قانونی اور غیر فائدہ مند ہیں۔ حنا ربانی نے کہا کہ افغان امن عمل میں پاکستان مددگار کی حیثیت رکھتا ہے اور افغان امن عمل افغانستان کی حکومت کے ذریعہ ہی ہو سکتا ہے۔ پاکستانی حدود میں افغان فورسز کی دراندازی سنگین معاملہ ہے اور اس پر پاکستان کو سخت تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ سمیت تمام حکام سے ملاقاتیں مفید رہیں۔ دریں اثنا امریکی حکام سے ملاقاتوں کے دوران وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان جلد آزادانہ تجارت کے معاہدے پر مذاکرات شروع ہونگے پاکستانی مصنوعات کو امریکی مارکیٹوں تک بڑے پیمانے پر رسائی دی جائے۔ پاکستان میں امن امریکہ کی نہیں پاکستان کی ترجیح ہے۔ بعد ازاں خارجہ تعلقات کونسل کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو خدشہ ہے کہ اگر افغانستان کی سکیورٹی صورتحال بہتر نہ ہوئی تو افغانستان میں پھر سے بدامنی ہو سکتی ہے۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق حنا ربانی کھر نے بتایا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کو بہتر بنانے کے روڈ میپ پر اتفاق ہو گیا ہے اور آئندہ تین ماہ کی مختلف ورکنگ گروپ اس حوالے سے مذاکرات کرینگے۔ مذاکرات میں سکیورٹی، انسداد دہشت گردی، توانائی، پانی اور معیشت کے معاملے پر تعاون بہتر بنانے کا روڈ میپ تیار ہوا ہے۔