اللہ تعالیٰ نے انسان کو جن نعمتوں سے نوازا ہے ان میں ایک پانی بھی ہے۔ انسانی جسم کا 70% حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ اس کے بغیر انسانی و زمینی وجود کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن آج اسی نعمت خداوندی کو انسان نے خود اپنے لئے رحمت کی بجائے رحمت بنا ڈالا ہے اپنی ترقی کے چکر میں اور دیگر ضروریات زندگی اور آسائشوں کی خاطر ایسے کیمیکل استعمال کئے جوکہ زیر زمین پانی کو بھی خراب کرتے چلے گئے نتیجتاً پانی آلودہ سے آلودہ تر ہوتا چلا گیا خاص طور پر شہروں میں زیر زمین پانی اتنا خراب ہو چکا ہے کہ اسکو فلٹر کئے بغیر پینا مضر صحت ہے یہی وجہ ہے کہ آجکل ہیپاٹائٹس‘ معدہ جگر اور پیٹ کی بیماریاں عام ہیں۔
اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے عوام کے معیار صحت کو بہتر بنانے کیلئے پاکستان میں پرویز مشرف کے دور حکومت میں اقوام متحدہ کے تعاون سے مختلف شہروں اور دیہاتوں میں پینے کا صاف پانی مہیا کرنے کے لئے فلٹریشن پلانٹس لگانے کا آغاز کیا گیا۔ یہ ناقص فلٹریشن پلانٹس اصل سے کہیں زیادہ مالیت کے لگائے گئے۔ نہ تو ان کی مستقل دیکھ بھال کا خیال رکھا گیا اور نہ ہی پانی کے معیار کا ان سب عوامل کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ پلانٹس تین چار ماہ بعد ہی ناکارہ ہو گئے۔ بعدازاں پیپلز پارٹی نے بھی سابقہ حکومت کی روش پر چلتے ہوئے کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔ فلٹریشن پلانٹس کی نہ صرف کوالٹی انتہائی ناقص تھی بلکہ بہت سے آلات جو پلانٹس کے لئے ضروری تھے ان کے اندر لگوائے ہی نہیں گئے۔ نتیجتاً یہ پلانٹس کام کی بجائے محض نام تک ہی محدود رہ گئے۔
فلٹریشن پلانٹس کو لگانے کا مقصد عوام کو پینے کا صاف پانی مہیا کرنا تھا تاہم سابقہ حکومتوں کی بدعنوانی کی بدولت یہ منصوبہ اپنے اصل مقاصد پورے نہ کر سکا۔کروڑوں کی خردبرد کرکے اصل مالیت سے زیادہ نصب کئے جانے والے ان پلانٹس کی درستگی کا کوئی خاطر خواہ انتظام ہی نہیں ہو سکا اور نہ ہی ان کو چلانے کے لئے تربیت یافتہ عملہ ہی تعینات کیا گیا۔ صاف پانی کی فراہمی کے لئے پلانٹس کی مکمل نگہداشت انتہائی ضروری ہے تاکہ فلٹر سے نکلنے والا پانی صحت مند ہو۔ فلٹر پلانٹس کو نصب کرنے والی کمپنیوں کو تین سال کی نگہداشت کی جو ذمہ داری سونپی گئی وہ انہوں نے صحیح طور پر ادا نہ کی۔ کمپنی نے ایک ملازم کو چار پلانٹس کی ذمہ داری سونپی جبکہ یہ ملازمین بھی اپنے کام سے نابلد ہی تھے۔ پانچ سے چھ ہزار ماہانہ تنخواہ پر رکھا گیا جبکہ حکومت سے سازباز کرکے ان کمپنیوں نے اپنے ملازمین کے لئے تنخواہ تین سال کی سرکاری تنخواہ کے برابر وصول کی۔ یوں عوام کو صاف پانی کی فراہمی کے نام پر خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا گیا۔
ملک میں فلٹریشن پلانٹس لگانے کا کام ابھی بھی جاری ہے۔ آج جہاں دوسرے بہت سے کرپشن کے معاملات پر قابو پانے کی ضرورت ہے وہیں یہ منصوبہ بھی ہے۔ موجودہ حکومت سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ ان خامیوں اور بدعنوانیوں کو دور کر پائے گی جو سابقہ حکومتوں میں کی گئیں۔