اسلام آباد (محمد ریاض اختر، خصوصی رپورٹر) حکومت کی نجکاری پالیسی محدود رہے گی۔ پی آئی اے کے سوا کسی ادارے کو فی الحال پرائیوٹائز نہیں کیا جائے گا۔ سرکاری ائر لائنز کے 25فیصد حصے کو عوامی ملکیت میں دینے کا عمل جاری ہے۔ نوائے وقت سے خصوصی گفتگو میں نجکاری، کامرس اور ٹیکسٹائل انڈسٹریز کے وزیر مملکت انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ قومی معیشت اور اقتصادیات پر کئی ایسے اداروں کا بوجھ ہے جو سفید ہاتھی ہیں۔ آخر کب تک حکومت تین تین اور چار چار ارب کے بیل آﺅٹ پیکج دیتی رہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ پی آئی اے کے بعد اب کس سفید ہاتھی کی باری ہے؟ وزیر مملکت نے بتایا کہ ایک یونٹ کو پرائیویٹائز کرنے کے لئے 18سے 24ہفتے کا پراسس درکار ہوتا ہے۔ بہت سے معاملات پر نظر رکھنی پڑتی ہے۔ تاہم کسی دوسرے ادارے کو پرائیویٹائز کرنے کی تجویز زیرغور نہیں۔ دورہ ترکی سے سرمایہ کاری کو سپورٹ ملے گی؟ انہوں نے بتایا ہے کہ پاک ترک دوستی کو معاشی تعلقات میں بدلنے کا وقت آ گیا ہے۔ وزیراعظم کے حالیہ دورہ سے دونوں ممالک کے مابین پائیدار معاشی تعلقات پیدا ہوں گے۔ درجنوں ترک سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں۔ خود ترکی کے وزیراعظم دو ماہ بعد دورہ پاکستان پر آ رہے ہیں۔ خرم دستگیر نے بتایا کہ دورہ ترکی کے دوران اعلیٰ سطح کی میٹنگ سمیت کسی بھی مرحلے پر میزبان وزیراعظم یا ترک سرمایہ کاروں نے پاکستان میں امن و امان کا مسئلہ نہیں اٹھایا۔
خرم دستگیر