لاہور(سٹاف رپورٹر+ خبرنگار+ خصوصی نامہ نگار+ ایجنسیاں) صوبائی دارالحکومت میں ریٹی گن روڈ پر واقع سنٹرل ماڈل سکول کے تہہ خانے میں آگ بھڑک اٹھی، تہہ خانے میں الیکشن کمشن کی سٹیشنری اور سامان جل گیا، ریسکیو ٹیموں نے آگ پر قابو پالیا ہے۔ آگ لگنے کی وجوہات جاننے کےلئے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا جبکہ وزیر تعلیم پنجاب رانا مشہود نے بھی واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ای ڈی او ایجوکیشن لاہور سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی میاں محمود الرشید نے کہا ہے کہ منصوبہ بندی کے تحت انتخابی ریکارڈ جلایا جا رہا ہے جبکہ پیپلزپارٹی کی خاتون رکن پنجاب اسمبلی فائزہ ملک نے سکول میں آگ لگنے سے الیکشن کمشن کا ریکارڈ جلنے پر تحریک التوا کار جمع کرا دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمشن پنجاب نے ریٹی گن روڈ پر واقع سینٹرل ماڈل ہائی سکول کے تہہ خانے میں اپنا سامان ذخیرہ کر رکھا تھا اور دروازوں پر اپنے تالے لگا رکھے تھے۔ گزشتہ روز تہہ خانے سے دھواں اٹھنے پر سکول انتظامیہ نے ریسکیو 1122اور الیکشن کمشن کو فوری اطلاع دی۔ سکول انتظامیہ نے کسی بھی حادثے سے بچنے کےلئے سکول میں چھٹی کر دی۔ ریسکیو 1122کی دس گاڑیوں نے آگ بجھانے کےلئے آپریشن میں حصہ لیا اور تہہ خانے کی کھڑکیاں توڑ کر دو گھنٹے کی کاوشوں کے بعد آگ پر قابو پا لیا گیا۔ محکمہ تعلیم کے حکام کے مطابق تہہ خانے میں امتحانی سنٹر ہے اس لئے الیکشن کمشن کو اسے خالی کرنے کیلئے دو بار تحریری درخواست بھی ارسال کی گئی لیکن اس پر کوئی عمل نہیں کیا گیا۔ ڈپٹی الیکشن کمشنر ایڈمن عبد الحمید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تہہ خانے میں عام انتخابات میں استعمال ہونے والا اضافی سامان موجود تھا جسے ضمنی انتخابات میں استعمال ہونا تھا۔ تہہ خانے کی حفاظت کےلئے دن رات ہمارے چوکیدار ڈیوٹی پر موجود ہوتے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تہہ خانے میں عام انتخابات 2013ءکے کسی حلقے کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ دوسری جانب سکول میں آگ لگنے سے الیکشن کمشن کا ریکارڈ جلنے پر پیپلز پارٹی نے پنجاب اسمبلی میں تحریک التوائے کار جمع کرا دی۔ تحریک التوائے کار پیپلز پارٹی کی خاتون رکن اسمبلی فائزہ ملک نے جمع کرائی۔ علاوہ ازیں وزیرتعلیم پنجاب رانا مشہود احمد خاں نے تہہ خانے میں آگ لگنے کے واقعہ کا سخت نوٹس لے لیا ہے اور ای ڈی او ایجوکیشن لاہور سے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے ای ڈی او آفس کی جانب سے تیار کی گئی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سکول کے بیسمنٹ کا کنٹرول الیکشن کمشن کے پاس ہے اس کی سکیورٹی کی ذمہ داری بھی الیکشن کمشن کی تھی الیکشن کمشن کی جانب سے ہی وہاں سکیورٹی تعینات کی گئی اور تالہ بندی کا اختیار بھی الیکشن کمشن کے پاس تھا۔ رپورٹ آج وزیر تعلیم کو بھجوائی جائے گی۔ علاوہ ازیں الیکشن کمشن کے ترجمان کے مطابق آگ حادثاتی طور پر لگی۔ آگ بجھانے والے عملے کی بروقت آمد سے آدھ گھنٹے کے اندر اندر آگ پر قابو پا لیا گیا اور الیکشن میٹریل کو مزید نقصان پہنچنے سے بچا لیا گیا۔ سکول کے گودام میں موجود الیکشن میٹریل میں عام انتخابات، ضمنی انتخابات اور لوکل گورنمنٹ الیکشن سے متعلق سٹیشنری بیگ، فارم اور کپڑے کے خالی بیگ وغیرہ شامل تھے۔ ان میں سے کچھ سٹیشنری بیگ کو آگ سے نقصان پہنچا باقی تمام سامان محفوظ ہے۔ تاہم اس گودام میں جنرل الیکشن 2013ءکے حوالے سے کسی طرح کا پولنگ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ علاوہ ازیں محمود الرشید نے کہا ہے کہ لاہور کے سینٹرل ماڈل سکول میں آگ لگی نہیں لگوائی گئی اور ریکارڈ کے جل کر خاک ہونے تک پولیس نے میڈیا کے کیمروں کو نزدیک نہیں جانے دیا، یہ معنی خیز سوال ہے کہ ریسکیو 1122اور فائر بریگیڈ والوں سے پہلے پولیس والے کیسے پہنچ گئے؟ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاہور میں لگنے والی آگ سے ایک بار پھر ثابت ہو گیا کہ عمران خان درست کہتے ہیں کہ شریف برادران کے برسراقتدار رہتے ہوئے شفاف تحقیقات کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات بھی ضروری ہیں تاہم 2013 کے انتخابات چرانے والے تمام کرداروں کو سزا ملنا بھی ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ رگنگ کے خلاف عوام کے دل دماغ میں غم و غصہ کی جو آگ بھڑک رہی ہے وہ دھاندلی سرکار کے خاتمہ پر ہی بجھے گی، اسلام آباد کے بعد کراچی کے باشعور عوام کی طرف سے گو نواز گو تحریک میں شمولیت نے حکمرانوں کی کمر جھکا دی ہے،لاہور کا گو نواز گو جلسہ اس گرتی ہوئی حکومتی دیوار کیلئے آخری دھکا ثابت ہو گا۔
سٹیشنری جل گئی