لکھنؤ (این این آئی + اے ایف پی) بھارتی ریاست اترپردیش میں 4 انتہا پسند ہندوئوں نے 17 سالہ لڑکی کو تشدد کے بعد زندہ جلا دیا۔ بتایا جاتا ہے لڑکی کا تعلق ہندوؤں کی نچلی ذات دلت سے تھا اور وہ موبائل فون پر کسی کی کال سن رہی تھی۔ اسی گاؤں کے 4 افراد کا خیال تھا کہ موبائل فون کا استعمال غیر اخلاقی ہے ۔ مضروب لڑکی کو ہسپتال منتقل کیا گیا تو چل بسی۔ مقتولہ کے والد نے میڈیا کو بتایا مکیش اور اس کے 3 ساتھی میری بیٹی کے قتل میں ملوث ہیں۔ مقدمہ درج کر لیا گیا۔ بھارت میں دوسروں کو انصاف دلانے والی ایک خاتون وکیل اپنے ساتھ زیادتی پر انصاف نہ ملنے پر اس قدر تنگ آگئی کہ اس نے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کے سامنے ہی زہر پی کر زندگی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کرڈالی۔ میڈیا کے مطابق چھتیس گڑھ کی وکیل کا کہنا تھا کہ اس کے سسرالی رشتے داروں نے اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا لیکن پولیس اسے انصاف فراہم کرنے کیلئے کارروائی کرنے کے بجائے الٹا ملزمان کی ہی سرپرستی کرنے لگی۔ ہر دروازے پر جانے کے باوجود اسے کہیں بھی انصاف نہ ملا۔ احتجاج کے پیش نظر بھارتی چیف جسٹس نے واقعہ کا ازخود نوٹس ضرور لے لیا ہے اور متعلقہ حکام سے ایک روز میں جواب بھی طلب کرلیا ہے۔ یاد رہے خاتون وکیل کو نئی دہلی میں رام منوہر ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
زندہ جلا دی