لاہور(ندیم بسرا) محکمہ آب پاشی اور محکمہ زراعت پنجاب کی ناقص منصوبہ بندی سے صوبے کی آب پاشی کے لئے دستیاب پانی میں سے سالانہ 45 ملین ایکڑ فٹ پانی ضائع ہو جاتا ہے۔ محکمے کھالوں میں پانی کے ضیاع کو روکنے کئے 1976-77 میں منصوبہ اصلاح آب پاشی پر عمل پذیر ہیں اس منصوبوں کے تحت متعلقہ شعبے کھالوں کو منظور شدہ ڈیزائن کے مطابق پکا کرنے میں مکمل ناکام ہیں۔ پنجاب میں اب بھی 15ہزار کھالیں کچے ہیں ،43 ہزار کھالوں کو پختہ کیا گیا۔ پنجاب کے آب پاشی سسٹم کو ہر برس تقریباً 89ملین ایکڑ فٹ پانی دستیاب ہوتا ہے جس میں ڈیموں اور دریاﺅں سے 56ملین ایکڑ فٹ پانی اور ٹیوب ویلوں سے سالانہ 33ملین ایکڑ فٹ پانی حاصل ہوتا ہے۔ مگر محکمہ زراعت پنجاب اور آب پاشی افسروں کی ملی بھگت اور آپس میں رابطوں میں فقدان کے باعث دستیاب پانی بھی ہر برس ضائع ہو جاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت پنجاب کے شعبے واٹر مینجمنٹ اور محکمہ آب پاشی پنجاب کے سیکرٹری ،پیڈا حکام اور نام نہاد کسان تنظیموں کو ہر برس کروڑوں روپے اس مد میں دیئے جارہے ہیں جس میں کسانوںکو ان کی زررخیز زمینوں کے لئے پانی کی بروقت ترسیل کا کام کرنا ہوتا ہے مگر ان محکموں کے شعبے اور افسر شتر بے مہار بنے ہیں۔ سرکاری خزانے کو ضائع کرنیوالے افسروں کا احتساب نہیں ہو رہا۔ محکمے کسانوں کا شدید استحصال کرر ہے ہیں۔ کسانوں کی چیخ و پکار سننے والا کوئی نہیں۔ صرف پنجاب میں آب پاشی کے لئے دستیاب 70فیصد پانی کا ضیاع ہوتا ہے۔ نہروں میں پانی کا ضیاع 11ملین ایکڑ فٹ(20 فیصد)کچے کھالوں میں پانی کا ضیاع10ملین ایکڑفٹ(30فیصد)اور کھیتوں میں پانی کا ضیاع 14ملین ایکڑ فٹ(20فیصد)ہے۔ موگوں کے دہانے پرپانی کی مقدار 45 ملین ایکڑ فٹ،کھالوں میں دستیاب پانی کی مقدار 35 ملین ایکڑ فٹ،کھیت کے نکہ پر دستیاب پانی کی مقدار 68ملین ایکڑ فٹ ہے جس میں فصلوں کے لئے 54 ملین ایکڑ فٹ پانی دستیاب ہوتا ہے۔ پنجاب کا نہری نظام 58ہزارکھالوں پر مشتمل ہے۔ متاثرہ کسانوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے صوبائی وزیر زراعت اور آبپاشی سے متعلقہ محکموں کی کارکردگی کا مطالبہ کیا ہے۔
آبپاشی/ زراعت نااہلی