فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) سینٹرل جیل فیصل آباد میں معذور قیدی کی پھانسی پر عملدرآمد روک دیا گیا۔ سزا عارضی طور پر معطل کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سینٹرل جیل کے قیدی عبدالباسط کو سال 2009ء میں اوکاڑہ کے رہائشی اپنے رشتہ دار ندیم کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی تاہم 2010ء میں اس پر فالج کا حملہ ہوا جس کے بعد لاعلاج ہونے کی وجہ سے عبدالباسط معذور ہو گیا۔ رواں ماہ اس کے بلیک وارنٹ جاری ہوئے تو اعلیٰ عدلیہ میں معذور قیدی کی سزا تبدیل کرنے کی اپیلیں دائر ہوئیں جو مسترد کر دی گئیں۔ منگل کے روز اس کی پھانسی کی تاریخ مقرر تھی تاہم سٹے آرڈر موصول ہونے پر پھانسی عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہے۔ آئی این پی کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں سیشن کورٹ فیصل آباد کے مجسٹریٹ دلشاد ملک نے کہا معذور شخص کو پھانسی دیئے جانے پر رولز خاموش ہیں، پھانسی دینے کے لیے قیدی کو کھڑا ہونا چاہیے تاہم عبدالباسط معذور ہیں، اس لیے ان کی پھانسی کو عارضی طور پر ملتوی کرتے ہوئے حکومت سے رائے لی جائے گی۔ مفلوج سزائے موت کے قیدی عبدالباسط کو منگل کی صبح پھانسی دی جانی تھی۔ سپرنٹنڈنٹ، جیل کے مطابق اس سے قبل کسی بھی معذور قیدی کی سزائے موت پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ مجسٹریٹ دلشاد ملک نے مزید بتایا ممکنہ طور پر جیل سپرنٹنڈنٹ، آئی جی جیل خانہ جات سے رابطہ کریں گے اور پھرہوم سیکرٹری تک معاملے کو پہنچایا جائے گا تاکہ پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کے معاملے کو حل کیا جا سکے اور طریقہ کار معلوم کیا جا سکے۔ اس سے قبل جیل انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا سیشن کورٹ فیصل آباد کے مجسٹریٹ دلشاد ملک منگل کی صبح اس معاملے پر غور کرنے کے لیے جیل میں موجود تھے اور طے شدہ وقت کے مطابق منگل کی صبح ساڑھے پانچ بجے عبدالباسط کی سزائے موت پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومت پاکستان سے معذور قیدی عبدالباسط کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کی اپیل کی تھی۔