650 غیرقانونی سی این جی لائسنس‘ کیا قواعد کی پابندی کی گئی؟ عدالت عظمیٰ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت ) سپریم کورٹ میں سابق وزراء اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کے دور حکومت میں 650 غیرقانونی سی این جی لائسنس کے اجراء سے متعلق سوموٹوکیس کے فیصلے پر عمل درآمد کے حوالے سے کیس کی سماعت میں عدالت نے قرار دیا کہ کیا پالسیی گائیڈ لائن اور قوائدوضوابط کے مطابق لائسنس جاری ہوئے ؟ کیونکہ سی این جی اس قدر منافع بخش کام ہے کہ ایک سی این جی سٹیشن مالک نے دوسرے ہی سال منافع کماکر دوسرا سٹیشن کھول لیا اور ان کی گروتھ مشروم کی طرح شہروں میں پھیل گئی ، جبکہ کیس کی مزید سماعت27 اکتوبرتک ملتوی کرتے ہو ۔ جسٹس دوست محمد اورجسٹس فائزعیسٰی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس دوست محمد نے کہاکہ سوال یہ ہے کہ کس نے گائیڈ لائنز بنائیں کس نے سپورٹ کس نے مخالفت کی لیکن یہ معاملہ یہاں کیوں لایاگیاہے جب لائسنس شفاف اندازمیں جاری نہ ہوتولوگ ہیراپھیری پرآٰتے ہیں اب سی این جی کے ایل این جی کامعاملہ اٹھے گاآخرایل این جی اوگرا کوکیوں نہیں دیاجارہا، ان کاکہناتھاکہ پالیسی گائیڈ لائنزایک بارہی بنتی ہیں جوبعدازاں وقت کے تقاضوں کے ساتھ تبدیل ہوسکتی ہیں لیکن پہلے ان کانوٹیفیکشن کیاجاتاہے جسٹس فائزعیسٰی نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اس لئے 650 غیرقانونی سی این جی کاازخود نوٹس لیاتھاکہ کیااس بات کی کوئی یقین دہانی ہے کہ آئندہ ایسانہیں ہوگاجسٹس دوست محمدنے کہاکہ جاری کردہ 650 غیرقانونی سی این جی لائسنس کھلی بولی کے ذریعے کیوں نہیں دئیے۔

ای پیپر دی نیشن